اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی؍وقائع نگار؍ نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت میں اہم کردار ادا کیا، خطے کا مستقبل امن، تعاون اور تجارت سے وابستہ ہے ، پاکستان کی حکومت، فوج اور انٹیلی جنس ادارے افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور امن کے لئے کوشاں ہیں، بھارت سے دوستی کی بہت کوشش کی لیکن بھارت نظریاتی طور پر ہمارے خلاف ہے ،اس لئے ہماری کوششیں نتیجہ خیز نہیں ہو سکیں، افغان عوام جو بھی حکومت منتخب کریں، پاکستان اس کے ساتھ تعلقات مضبوط کرے گا، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل کی طرف بڑھنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو دو روزہ پاکستان، افغانستان تجارت و سرمایہ کاری فورم2020 کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا بدقسمتی سے افغانستان 40 سال سے انتشار کا شکار ہے جس سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کا بھی بہت نقصان ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا 18 سال سے دہشت گردی کے نام پر جنگ سے افغانستان کے علاوہ پاکستان کو بھی بہت نقصان ہوا اور اختلافات اور شکوک و شہبات بھی پیدا ہوئے لیکن ہمیں ماضی میں نہیں پھنسے رہنا چاہئے بلکہ مستقبل کی طرف دیکھنا چاہئے ، ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا، پاکستان نے ماضی سے سیکھا ہے ، افغانستان کی تاریخ گواہ ہے کہ باہر سے کوئی افغانستان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا، افغان اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور باہر کااثر نہیں لیتے ، افغان عوام جیسی حکومت چاہیں منتخب کریں، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے ، جو بھی افغان حکومت ہو گی، پاکستان اس سے اپنے تعلقات مضبوط رکھے گا۔ وزیر اعظم نے کہا بھارت کے ساتھ پاکستان کی تین جنگیں ہو چکی ہیں، 72 سالوں میں بھارت کے اندر مسلمانوں سے نفرت کرنے والی ایسی کوئی حکومت نہیں آئی، آر ایس ایس کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی نسل مٹا دیناچاہتے ہیں،ہم نے بھارت کے ساتھ دوستی کی بہت کوشش کی لیکن بھارت نظریاتی طور پر پاکستان کے خلاف ہے ، اس لئے ہماری کوششیں نتیجہ خیز نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے کہا بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی مثال نہیں ملتی، بھارت نے پورے مقبوضہ کشمیر کو جیل خانہ میں تبدیل کر دیا ہے اور 80 لاکھ لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے ۔انہوں نے کہا افغانستان کے ساتھ تجارت سمیت ہر طرح کے تعلقات کو فروغ دیناچاہتے ہیں، افغانستان میں امن سے بالخصوص خیبر پختونخوا اور پاکستان کا فائدہ ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا افغانستان میں امن کے لئے کوئی اور ملک اتنی کوشش نہیں کر رہا ،جتنی پاکستان کررہا ہے کیونکہ ہمارا مستقبل افغانستان اور وسط ایشیا کے ساتھ تجارتی فروغ سے وابستہ ہے ۔ایک خبررساں ادارے کے مطابق وزیراعظم نے کہا پاکستان کو خدشہ ہے کہ ہندوستان افغانستان کو ہمارے ملک میں انتشار پھیلانے اور اسے غیرمستحکم کرنے کے لئے استعمال کرے گا لیکن ہم نے فیصلہ کرلیا ہے جو بھی افغانستان کے عوام چاہیں گے ، ہم ان کی حمایت کریں گے ۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاری کے لئے راہیں ہموار کرنے سے ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب پاکستان اور افغانستان ملکر ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ تاجر برادری اور عوامی سطح پر روابط کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں ۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا دونوں برادر ممالک کی قیادتوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ ہمارے مشترکہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے ہم آہنگی ، مفاہمت اور اتفاق رائے پیدا کریں۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے ) کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں اور وزارت صحت کو کہا کہ وہ ادویات ساز اداروں کو بھی ٹیکس کی چھوٹ اور مراعات دیں جس طرح سے دیگر زیرو ریٹڈ صنعتوں کو ملک میں دی جا رہی ہیں۔وزیر اعظم نے ڈریپ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بھی احکامات دیئے اور کہا کہ اس ادارے کو ادویات سازی اور دیگر شعبوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔وزیراعظم نے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے تنازع کی بین الاقوامی حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے جن پر عمل درآمد ہونا باقی ہے ، تمام رکن ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کا پابند بنائیں، پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ بھارت کو خطے میں عدم استحکام کے لئے ریاستی دہشت گردی کے استعمال سے روکا جائے جبکہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر مجبور کیا جائے ، پاکستان کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ مزیدبرآں وزیراعظم سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ملاقات کی۔دریں اثناء عمران خان نے میانوالی میں نمل نالج سٹی کے ماسٹر پلان کی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے پہلے مدینۃالعلم کی تعمیر کے ان کے خواب کا خاکہ یعنی ماسٹر پلان ہے ۔