پشاور(ممتاز بنگش)خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کٹھائی میں پڑگئے ،2020ء میں انتخابات کا انعقاد مخدوش ہوگیا ،بلدیاتی ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ، انتخابات کیلئے تیاری نہ ہونے کے باعث بلدیاتی انتخابات ایک سال کیلئے التوا کا شکار ہوسکتے ہیں ،خیبر پختونخوا میں حکومت کی سست روی کے باعث حلقہ بندیاں بھی نہیں ہوسکی ہیں جبکہ قبائلی اضلاع میں انتظامات مکمل نہ ہونے کے باعث مزید پیچیدگیاں سامنے آسکتی ہیں،خیبر پختونخوا حکومت نے کورونا وائرس کا بہانہ بنا کر انتخابات موخر کرنے کا اعلان تو کیا ہے مگر کورونا کا ایشو ختم ہونے کے بعد بھی حکومت انتخابات منعقد نہیں کراسکے گی ،ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے الیکشن ایکٹ میں بار بار ترامیم کے اب بلدیاتی انتخابات کے رولز کا مسودہ تیار کرلیا ہے مگر رولز میں قانونی پیچیدگیوں کے باعث مزید تبدیلیاں کرنی پڑیں گی جس کے بعد حلقہ بندیوں پر کام شروع ہوگا ،صوبائی دارالحکومت پشاور کو کئی تحصیلوں میں تقسیم کرنے کے بعد بار بار اس میں تبدیلی ہوتی گئی اور انتہائی بااثر شخصیت کے حکم پر ان تحصیلوں کی حدود میں بار بار تبدیلیاں کی گئیں ۔کچھ علاقوں کو غیر فطری طور پر دوسرے علاقوں کے ساتھ جوڑ دیا گیاجن میں بڈھ بیر اور متنی کے علاقے بھی شامل ہیں جبکہ ضم شدہ اضلاع میں حلقہ بندیاں حکومت کیلئے چیلنج بن گئے ضم شدہ اضلاع میں نیبر ہڈ اور ویلج کونسل کا تجربہ نیا ہوگا ان کونسلوں کے قیام کیلئے نئے سرے سے حلقہ بندیاں کرنا ہوں گی جبکہ قبائلی اضلاع میں دوسرے اضلاع کے ساتھ ایک ہی وقت میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے ، قبائلی اضلاع میں صوبائی محکموں کا ڈھانچہ تاحال نامکمل ہے اسلئے وہاں بلدیاتی انتخابات کا ڈھانچہ بنانے کیلئے وقت درکار ہوگا،ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے میں اس وقت انتخابات کرائے جائیں گے جب حکومت مکمل جیت کا یقین ہولیکن بی آرٹی سمیت کئی منصوبے عدم تکمیل کا شکار ہیں اور پسماندہ اضلاع میں کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کیا جاسکا ہے اس لئے کارکردگی کی بنیاد پر حکومت فی الحال انتخابات کو طویل عرصے تک موخر کرنے کا سوچ رہی ہے ۔