اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍سپیشل رپورٹر؍ این این آئی؍آن لائن؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومی خزانے کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی، کسی کو نوازا نہیں جائیگا۔وزیراعظم نے کہا جی آئی ڈی سی کے حوالے سے تمام کمپنیوں کا آڈٹ کرایا جائے ۔منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کراچی میں ہسپتالوں کے فضلہ کو صحیح طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے اور اسکے نتیجے میں ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز فضلہ کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے حوالے سے قوانین پر موثر عمل درآمد کرائیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کراچی کی عوام کو درپیش مسائل کا مکمل ادراک ہے ، اگلے ہفتے کراچی کا دورہ کروں گا۔کابینہ اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے اس امر پر گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کیا کہ بعض عناصر کی جانب سے غلط اور بے بنیاد خبروں کو بنیاد بنا کر عوام کو حکومت کے بارے میں گمراہ کیا جاتا ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پہلی دفعہ کسی حکومت نے اقربا پروری ، کرپشن کی حوصلہ شکنی کی اور میرٹ کے کلچر کو فروغ دیا۔وزیرِ اعظم نے کہا حکومت مثبت تنقید کو خوش آمدید کہتی ہے لیکن تنقید کی آڑ میں نجی زندگیوں اور اہل و عیال کے افراد کی کردار کشی اور بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔معاون خصوصی برائے اطلاعات نے بتایا کہ غلط خبروں کے تدارک کے لئے پاک نیوز کے عنوان سے ایک موبائل ایپلی کیشن لانچ کر دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے جی آئی ڈی سی (Gas Infrastructure Development Cess) کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ معیشت کے حوالے اور خصوصاً جی آئی ڈی سی کے حوالے سے تمام حقائق تفصیلات کے ساتھ قوم کے سامنے رکھے جائیں۔معاون خصوصی ندیم بابر نے کابینہ کو جی آئی ڈی سی سے متعلق تمام حقائق سے تفصیلاً آگاہ کیا ۔معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ملک بھر میں تقریباً 600 کے قریب پریس کلبوں میں انفارمیشن اینڈ لرننگ سنٹرز بنائے جا رہے ہیں۔وزیرِ اعظم نے وزیرِ برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود کو ہدایت کی کہ ایک سال میں تمام گورنر ہائوسز کے اخراجات کی رپورٹ پیش کی جائے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کہ کہ ثقافتی ورثہ کی حامل عمارات کے تحفظ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی کابینہ کو آگاہ کیا جائے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گھروں پر کام کرنے والے ملازمین اور بھٹہ خشت پر کام کرنے والے ملازمین کی بہتری ، ان کے حقوق کے تحفظ اور انکو اور ان کے خاندانوں کو صحت تعلیم وغیرہ کی سہولیات کی فراہمی کے لئے روڈ میپ تشکیل دیا جائے ۔وزیرِ اعظم نے اس تجویز سے بھی اتفاق کیا کہ میٹرک کے امتحانوں سے فارغ طلبا کی کیرئیر کونسلنگ اور انکو وقتی طور پر کسی ادارے سے منسلک کرنے کا عمل شروع کیا جائے ۔ کابینہ نے وزارت تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت کی جانب سے گریڈ ۱یک سے 15 کے 666ملازمین کو مستقل کرنے اور 460اسامیاں تشکیل دینے کی تجویز پر غور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ کابینہ اجلاس میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز واپس لے لی گئی ، چیئرمین فیڈرل لینڈ کمیشن کی تعیناتی کے حوالے سے تجویز واپس لے لی گئی۔ کابینہ نے پاکستان اور مالٹا کے درمیان سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ کے حامل افراد کے لئے ویزہ کی شرط ختم کرنے کے معاہدے کی توثیق کی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ سکھ کمیونٹی کے ویزوں کو آسان بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔کابینہ نے ایگزیکیو ڈائریکٹر قو می ادارہ صحت اسلام آباد میجر جنرل عامر اکرام کو پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کا اضافی چارج دینے کی منظوری دی۔ریلوے بورڈ میں 3 پرائیوٹ ممبرز کی تعیناتی کی تجویز واپس لے لی گئی۔کابینہ نے وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے اسلامی کیلنڈر کے حوالے سے مرتب کی جانے والی رپورٹ وزارتِ مذہبی امور کو بھجوانے کی منظوری دی تاکہ اس پر غور کیا جا سکے ۔وزیرِ تعلیم و پیشہ وارانہ امور شفقت محمود نے کابینہ کو دینی مدارس کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل کریکولم کونسل (National Curriculum Council) تشکیل دی جا چکی،جماعت اول سے جماعت پانچ تک کا نصاب مارچ 2020تک تیار کر لیا جائے گا۔ کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کے 26اگست2018کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کی۔92 نیوز کے مطابق وزرانے گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 208 ارب روپے معاف کرنے پر اعتراض اٹھایا۔ وزیراعظم نے اپنی معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ 208 ارب روپے معاف کرنے کی تفصیل قوم کے سامنے رکھے ۔ عمران خان نے کہا 208 ارب روپے معاف کرانے کے حوالے سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے ، معاشی ٹیم تفصیل قوم کے سامنے رکھے ۔انہوں نے مزید کہا قومی خزانے کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے ، کسی کو نوازا نہیں جائیگا۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کابینہ اجلاس میں 7نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوئی، اجلاس میں مقبوضہ وادی میں بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی،پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت تک ان کیساتھ کھڑا ہے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم نے ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کیلئے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا حکومت نے ملک سے اقرباء پروری ،کرپشن ختم کرکے میرٹ کا بول بالا کیا،میڈیا کے ذریعے حکومتی اقدامات کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا، بڑے شہر وں کے پریس کلبز میں انفارمیشن سیل بنانے کا فیصلہ کیا ہے ،کابینہ کو یکساں نصاب تعلیم پر بریفنگ دی گئی،غیر مستقل ملازمین کو مستقبل کرنے کیلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کی جارہی ہے ،رئیل سٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے عمل کو آگے بڑھایا جائیگا،اسلامی کیلنڈر وزارت مذہبی امور کو مشاورت کیلئے بھجوایا گیا ہے ،مدرسہ اصلاحات پر وزیر تعلیم تفصیلی بریفنگ دیں گے ۔فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ غلط خبروں کے تدارک کے لئے پاک نیوز کے عنوان سے ایک موبائل ایپلی کیشن لانچ کر دی گئی ہے ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس 2011 میں لاگو کیا گیا ، عدالتی فیصلوں کی بنیاد پر وصولی روک دی گئی تھی،وزیراعظم چاہتے ہیں کہ صارفین پر قیمتوں کا کم سے کم بوجھ پڑے ،حکومت کی طرف سے کسی بھی شعبے کو ناجائز رعایت نہیں دی جارہی ،گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس معاملے کے حل سے سالانہ 45ارب کافائدہ ہوگا،فرٹیلائزر انڈسٹریز کا فرانزک آڈٹ کرائیں گی۔ انہوں نے کہا حکومتی اقدامات سے کھاد کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا ترمیمی آرڈیننس میں ابہام کو مکمل طور پر دور کیا جائیگاجن صنعتوں نے جی آئی ڈی سی وصول کیا ہے ،انہیں کوئی چھوٹ نہیں ملے گی،کھاد کمپنیوں کیساتھ حکومتی معاہدے سے پہلے فرانزک آڈٹ ہوگا،فرٹیلائزر انڈسٹری کو کسان سے اکٹھی کی گئی سیس کی رقم ادا کرنا پڑیگی،ٹیکس کم کرکے گیس کی قیمتیں کم کرنا چاہتے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے معروف صنعتکاروں اور کاروباری شخصیات نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کی روشنی میں پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کا عمل موثر طور پر آگے بڑھایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ کاروبار ی سرگرمیوں کے لئے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں،جب تک کاروبار میں آسانیاں پیدا نہیں ہونگی اُس وقت تک معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا ہماری اولین ترجیح روزگار کے مواقع پید ا کرنا ہے جس سے غربت میں کمی آئے گی۔