اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک کی 11بڑی کمپنیوں اور اداروں کی جانب سے غیر قانونی طور پر گزشتہ سال کے دوران خسارہ ظاہر کر کے ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جائے۔ پی ٹی آئی حکومت نے جب سے ایف بی آر کو فعال کیا ہے اور ایف بی آر نے اپنے آئندہ کے اہداف کے تحت ٹیکس نیٹ ورک کو متحرک کیا ہے‘ بڑے سرمایہ داروں اور بڑی کمپنیوں نے ٹیکس ادائیگیوں سے بچنے کے لئے نئے نئے حربے اختیار کرنے اور غلط گوشوارے جمع کرانے شروع کر دیے ہیں۔ لیکن یہی وہ مقام ہے جہاں ایف بی آر کو زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ غلط اعداد و شمار ظاہر کرنے والی کمپنیوں کی گردن پکڑی جائے۔ ایف بی آر کو چاہیے کہ متذکرہ 11کمپنیوں کو ٹیسٹ کیس بنا کر نیا لائحہ عمل تیار کرے اورجس فرد‘ کمپنی یاادارے کے ذمہ جتنا ٹیکس واجب الادا ہے اس کی پائی پائی وصول کرے اور غلط بیانی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف جواب طلبی کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے تاکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کو عبرت حاصل ہو اور آئندہ کسی کو قومی دولت سے کھلواڑ کرنے کی جرأت نہ ہو سکے۔