اسلام آباد(اظہر جتوئی)وفاقی حکومت نے قومی خزانہ کو سالانہ اربوں روپے نقصان پہنچانے والے سرکاری اداروں کیلئے 4نکاتی پلان تیار کر لیا، تاکہ جو ادارے بحال ہونے کی پوزیشن میں ہیں ،ان کی بحالی اور جو ادارے سفید ہاتھی بن چکے ہیں ان کی نجکاری کی جا سکے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے خسارہ میں چلنے والے اداروں کے حوالے سے 4 نکاتی حکمت عملی پر غور شروع کر دیا ،اس سلسلے میں جن اداروں کی بیل آؤٹ پیکیج کے تحت بحالی ممکن ہے تو ان کو بیل آؤٹ پیکیج دیکر بحال کیا جائے ، دوسرا آپشن ایسے ادارے جو بیل آؤٹ پیکیج سے درست نہیں ہو سکتے ، ایسے ادارے لیز پر دیدیئے جائیں تیسرا منصوبہ میں ادارے کی رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائزنگ کی جائے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بحالی کی کوشش کی جائے تاکہ منافع بخش ادارہ بنایا جا سکے اس سلسلے میں ملازمین و افسران کیلئے گولڈن ہینڈ شیک کی آفر زیر غور کیا جا رہا ہے ۔چوتھے آپشن کے تحت ان تینوں آپشن کے باوجود خسارہ میں چلنے والے سرکاری ادارہ کی بحالی کے کوئی چانسز نہیں ہیں تو اس کی نجکاری کر دی جائے تاکہ قوم و ملک کے خزانہ پر بوجھ کو کم کیا جا سکے ۔ذرائع کے مطابق اس وقت ملک کا ریونیو4 ہزار ارب روپے سالانہ حاصل ہوتا ہے دفاعی اخراجات، قرضوں کی قسطوں اور سود کی ادائیگی کا بوجھ 3500 ارب سے تجاوز کر چکا ہے ،اس کے علاوہ خسارہ میں چلنے والے اداروں کا بوجھ ،ترقیاتی پروگرام صحت تعلیم اور روزمرہ اخراجات سے ملک کے مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خسارہ میں چلنے والے اداروں کا بوجھ ملک وقوم پر کم کیا جائے ،1400 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ،سٹیل ملز،پی آئی اے اور دیگر اداروں کی وجہ سے سالانہ اربوں کے واجبات ہیں ان سارے مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر خسارہ میں چلنے والے اداروں کی بحالی اور دیگر آپشن پر کارروائی ناگزیربن چکی ہے ۔