لاہور( ویب ڈیسک) دنیا عجیب و غریب اور دلچسپ مقامات سے بھری پڑی ہے اور شوقین افراد ان مقامات کو دیکھنے کے لیے سفر بھی کرتے ہیں۔ لیکن اسی دنیا میں کچھ ایسے مقامات بھی موجود ہیں جہاں پر جانا یا ان سے گزرنا کسی صورت بھی خطرے سے خالی نہیں، یہ مقامات دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں جہاں خطروں کے کھلاڑی جاتے رہتے ہیں اور کئی نوجوان شوق کیلئے اپنی جان تک گنوا چکے ہیں۔ حسینی پُل، گلگت بلتستان پاکستان کے شمال میں واقع حسینی پُل اپرہنزہ میں بورت جھیل کے اوپر واقع ہے ۔رسیوں سے بنا ہوایہ پل ہوا چلنے پر ہچکولے کھاتا ہے اور اس پر گزرتے ہوئے انسان کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں۔اس پُل میں کچھ جگہوں پر لکڑیاں موجود ہی نہیں ہیں اور لوگوں کو پھونک پھونک کر ہر قدم رکھنا ہوتا ہے ۔ان تمام خطرات کے باوجود لوگ دوردور اس جگہ آتے ہیں اور اپنے اعصاب کوچیک کرتے ہیں۔ پاکستان کے شمال میں واقع حسینی پُل اپرہنزہ میں بورت جھیل کے اوپر واقع ہے ۔رسیوں سے بنا ہوایہ پل ہوا چلنے پر ہچکولے کھاتا ہے اور اس پر گزرتے ہوئے انسان کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں۔اس پُل میں کچھ جگہوں پر لکڑیاں موجود ہی نہیں ہیں اور لوگوں کو پھونک پھونک کر ہر قدم رکھنا ہوتا ہے ۔ان تمام خطرات کے باوجود لوگ دوردور اس جگہ آتے ہیں اور اپنے اعصاب کوچیک کرتے ہیں۔ ماؤنٹ ہواشن،چین چین میں واقع اس پہاڑ کا شمار دنیا کے خطرناک ترین پہاڑوں میں ہوتا ہے ۔ وہاں کے رہائشی اور پوری دنیا سے ایڈونچر کے شوقین افراد خصوصی طور پر ان بلند وبالا پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں۔ جہاں ہموار راستے چٹانوں کے ساتھ ایک فٹ چوڑی لکڑی کی اس خطر ناک ترین ٹریک کو عبور کر کے اپنی منزل مقصود تک پہنچا جاتا ہے ۔ دوسرے علاقوں سے آنے والے سیاح اورمہم جو اس ٹریک کو عبور کرنے کے لیے لوہے کی زنجیروں کا سہارا لیتے ہیں ،یہ اس حد تک خطرناک ہے کہ ان میں سے اکثر اپنی جان سے بھی چلے جاتے ہیں ۔ ٹرول ٹنگا،ناروے ناروے میں واقع یہ جگہ سطح سمندر سے 1100میٹر بلند ہے ۔یہ انتہائی خطرناک چٹان جھیل Ringedalsvatnetسے 700میٹر بلند ہے اور یہاں کھڑے ہوکر اگر تمام وادی کا نظارہ کیا جائے تو انسان کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑ جاتی ہے ۔اس مقام پر پہنچنے کے لئے لوگوں کو پہاڑوں میں سے گزرنا پڑتا ہے اور منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے 8سے 10گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔اس مقام پر جانے کے لئے جون کا مہینہ آئیڈیل ہے کہ اس موسم میں پہاڑوں پر برف پگھل جاتی ہے اور پہاڑ پرچڑھنا آسان ہوتا ہے ۔ ماؤنٹ بلانک،فرانس یورپ کی بلندترین چوٹی پر واقع اس جگہ پر شیشے کا ایک بلاک لگایا گیا ہے تاکہ لوگ 12600فٹ کی بلندی پر کھڑے ہوکر برفانی چوٹیوں کا بہترین نظارہ کرسکیں۔فرانسیسی انجئینروں نے انتہائی مہارت کے ساتھ اس شیشے کے گلاس کو مضبوط اور قابل بھروسہ بنانے کی کوشش کی ہے لیکن اس قدر بلندی پر کھڑے ہوکر اردگرد کامظاہرہ کرنا انتہائی دل گردے کا کام ہے ۔اس شیشے کے پل پر کھڑا ہو کر انسان خود یہ بھول جاتا ہے کہ وہ ایک مضبوط شیشے کے اندر کھڑا ہے اور دل اس تیزی کے ساتھ دھڑکتا ہے کہ انسان واپس جانے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔ اس لئے اس کو خطرناک شیشے کا پل بھی کہا جاتا ہے ۔ کلف آف موہر،آئرلینڈ یہ آئرلینڈ کا ایسا سب سے خطرناک ترین راستہ ہے جہاں سائیکل چلائی جاتی ہے جبکہ حکومتی سطح پر اس کی اجازت نہیں ہے - اس خطرناک راستے کی سب سے زیادہ چوڑائی والا حصہ بھی صرف چار فٹ کا ہے جبکہ یہ راستہ انتہائی خستہ حال بھی ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس خطرناک پہاڑ پر سائیکل چلاتے ہوئے کئی نوجوان زندگی کی بازی ہارچکے ہیں، لیکن اس کے باوجود خطروں کے کھلاڑی یہاں کا رخ کرنے سے باز نہیں آتے ۔حکومتی پابندوں کے باوجود خطروں کے کھلاڑی کسی نہ کسی طریقے سے اس پہاڑی پر پہنچ جاتے ہیں اور اپنے ایڈونچر کا شوق پورا کرنے کیلئے ہر طرح کے طریقے اختیار کرتے ہیں۔ کجیرا گولٹن:ناروے ناروے کے علاقے Rogaland میں واقع دو چٹانوں کے درمیان یہ پتھر زمین سے 3245 فٹ کی بلندی پر ہے - اس پتھر پر کھڑا ہونا یا بیٹھنا انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے لیکن پھر بھی خطروں کے شوقین کئی کھلاڑی اس پر چڑھنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ اس پر چڑھنے والوں کو ایسا لگتا ہے کہ یہ پتھر گرنے والا ہے لیکن یہ پتھر گرتا نہیں ہے اس پتھر پر لوگ آکر اس کے اوپر بیٹھ جاتے ہیں اور سکون محسوس کرتے ہیں لیکن یہ لوگ بہت بہادر ہوتے ہیں کیونکہ اتنی بلندی پر بیٹھنا کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے ۔ اورلینڈو : خطرناک جھولا امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے پارک میں 360 فٹ کی اونچائی پر دنیا کا خطرناک جھولا نصب ہے جس میں بیٹھنے کے بعد اچھے اچھوں کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والے اس خطرناک جھولے میں صرف ایڈونچر کے شوقین افراد ہی سفر کرپاتے ہیں۔ تین سو ساٹھ فٹ کی اونچائی سے شہر کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔ دنیا کے خطرناک ترین جھولے کو دیکھنے پر لوگ خصوصا خواتین پہلے تو خوف و ہراس میں مبتلا ہوتی ہیں لیکن جونہی رنگ برنگی اور خوبصورت روشنیوں سے سجا جھولا چلتا ہے تو اتنی بلندی پر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے ہوا کے دوش پر اڑ رہے ہیں۔ جو یقینا ایک دلفریب تجربہ محسوس ہوتا ہے اور زندگی بھر یاد رہتا ہے ۔