نیویارک ، واشنگٹن ،لندن ، ریاض،کوالالمپور(92 نیوزرپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے جموں و کشمیر کے سٹیٹس پر فرق پڑے ۔ترجمان کے مطابق اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھارتی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی پابندیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ کشمیر میں حالیہ صورتحال کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کا مؤقف سلامتی کونسل کی قراردادوں اورچارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے ۔ شملہ معاہدے کی رو سے بھی کشمیر کا حل پر امن طریقے اور سلامتی کونسل کے چارٹر کے مطابق ہونا قرار پایا تھا۔سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں پر بھی تشویش ہے ،پابندیوں سے خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید بد تر ہو سکتی ہے ۔ فریقین زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور جموں و کشمیر کے معروضی حالات اور زمینی حقائق تبدیل کرنے سے گریز کریں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان پاکستان کے موقف کی تائید ہے ۔سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیریک کے مطابق عالمی ادارہ خطے کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے دونوں ممالک سے ہر سطح پر رابطے میں ہے ۔ ترجمان نے ان مفروضوں کو مسترد کیا کہ سیکرٹری جنرل دو جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی کو حل کرانے میں تذبذب کا شکار ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم صورتحال سے اچھی طرح واقف ہیں جس پر ہمارے بہت سے تحفظات ہیں۔ مختلف سطح پر رابطے جاری ہیں اور ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور رہے ہیں۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کاخط اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو موصول ہوگیا ہے ۔ خط میں اقوام متحدہ سے موجودہ صورتحال میں مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کیے جانے اور اضافی فوج کی تعیناتی کے بعد وادی سے متعلق معلومات تک رسائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں ادارے کے ترجمان کا کہنا تھاکہ بھارت کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں وادی میں پہلے سے جاری صورتحال کو نئی سطح پر لے گئی ہیں اور اس کی وجہ سے خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے ۔ ان پابندیوں کی مثال اس سے قبل نہیں ملتی، جس میں سیاستدانوں کو حراست میں رکھا گیا اور پْر امن اسمبلی پر پابندی لگادی گئی۔ان پابندیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ریاست کے مستقبل سے متعلق فیصلوں کیلئے جمہوری نمائندگی سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ امریکہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پرکہا ہے کہ خطے میں اس فیصلے کے وسیع مضمرات ہوں گے ۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت اور انتظامی امور سے متعلق بھارت کی قانون سازی کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ بھارتی اقدام سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہوسکتا ہے ، ساتھ ہی ان تبدیلیوں کے وسیع مضمرات ہوں گے ۔ امریکہ تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور ضبط و تحمل سے کام لیں۔مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی گرفتاریوں اور مسلسل پابندیوں کی اطلاعات پر امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی اس پر تشویش برقرار ہے ۔ امریکہ زور دیتا ہے کہ انفرادی حقوق کا احترام کیا جائے ، قانونی طریقہ کار پر عمل کیا جائے اور جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کیساتھ مذاکرات کیے جائیں۔ تمام فریق لائن آف کنٹرول پر امن و استحکام برقرار رکھیں اور دہشتگردی کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کریں۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کشمیرو دیگر مسائل پر پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔ترجمان امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہاہے کہ ہم پاکستان اوربھارت کے درمیان مذاکرات کے حامی ہیں، پاکستان اور بھارت کوحوصلے سے کام لینا چاہیے ، بھارت نے امریکہ کو کشمیرکی خصوصی حیثیت کی تبدیلی سے آگاہ نہیں کیا۔امریکی سینیٹر لِنزے گراہم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے سے متعلق بھارتی فیصلے پر فوری توجہ دینا ہوگی۔لِنزے گراہم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے کشمیر میں کشیدگی میں اضافے پر بات کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ موجودہ کشیدگی میں کمی کیلئے تعاون کرے گی۔ لِنزے گراہم نے کہا کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی محاذ آرائی آخری آپشن ہونا چاہئے ۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیا جائے ۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے سعودی دفترِ خارجہ کے ایک عہدیدار کا بیان جاری کیا ہے جس میں آرٹیکل 370 کو جموں و کشمیر کیلئے خودمختاری کی ضمانت قرار دیا گیا ۔بیان کے مطابق سعودی عرب جموں و کشمیر کے موجووہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے ،آرٹیکل 370 جموں وکشمیر کیلئے خودمختاری کی ضمانت ہے ۔سعودی حکومت نے زور دیا کہ تنازع کشمیر کا پر امن حل بین الاقوامی قراردادوں کی روشنی میں نکالا جائے ۔ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ عالمی امن کیلئے مقبوضہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد ضروری ہے ۔ملائیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے تنازع کے تمام فریق تحمل کا مظاہرہ کریں گے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے 5 اگست کو ملائیشین ہم منصب مہاتیر محمد سے ٹیلیفونک گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتِحال سے آگاہ کیا۔ملائیشیا چاہتا ہے کہ فریقین اس مسئلے پر سکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کی پاسداری کریں تاکہ عالمی امن کو برقرار رکھا جا سکے ۔ ملائیشیا کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں پر تشویش ہے ۔ ملائیشیا یقین رکھتا ہے کہ مذاکرات ہی اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کا راستہ ہے ۔ ادھر برطانیہ کے 45سے زائداراکین پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر اقوام متحدہ کوخط لکھ دیا۔ایم پی فیصل رشید نے کہاہے کہ اقوام متحدہ سے حالیہ بھارتی فیصلے کیخلاف مداخلت کی اپیل کی گئی،یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ عالمی برادری کشمیریوں کا ساتھ دے ۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کشمیری ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن اور جموں وکشمیر کونسل برائے انسانی حقوق کے صدر ڈاکٹر نذیر گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر کشمیر کا معاملہ فوری طور پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل لے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔