مکرمی !اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق، دنیا بھر میں تین میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں کسی نا کسی وقت گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عالمی سطح پر بھی لاک ڈاؤن لازمی اقدامات کے دوران گھریلو تشدد میں ہونے والے اضافے نے نا صرف ڈبلیو ایچ او کو اس کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا ہے بلکہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اس وبائی مرض کے دوران''حکومتوں کو خواتین کی حفاظت کوبھی اولین ترجیح دینے'' پر زور دیا۔عام حالات میں سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس پلیٹ فارم کے توسط سے میری حکومت سے گزارش ہے کہ حکومت کو بڑھتی غربت وبیروزگاری، گرتی معیشت جیسے دیگر معاملات کہ ساتھ ساتھ خواتین پہ ہونے والے معاملے کو بھی زیرغور لانا چاہئے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ پاکستان کی ۹۴فیصد آبادی عورتوں پرمشتمل ہے اور ان کے حقوق کی عدم فراہمی اور جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے بغیر پاکستان کبھی بھی حقیقی معنوں میں ایک فلاحی ریاست کی شکل اختیار نہیں کر سکتا۔ (ثناء خان نمل یونیورسٹی، اسلام آباد)