کرونا وائرس سے لوگوں کی سرگرمیاں اور آمدورفت محدود ہو نے کے باعث خون کا عطیہ کرنے والوں کی تعداد بھی کم ہو گئی ہے۔ اس صورتحال میں تھیلسیمیا، ہیموفیلیااور دوسرے ایسے مریض بچوں کی جان پر بن آئی ہے جنہیں وقفے وقفے سے خون ملنا ضروری ہوتا ہے۔ روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق تعلیمی ادارے، فیکٹریاں، دفاتر اور کام کی دیگرجگہیں چونکہ بند ہیں اسلئے خون عطیہ کرنے والے بھی گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بہت سی این جی اوز خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کیلئے اپنے طور پر مختلف طریقوں سے خون جمع کر رہی ہیں تاہم اس کیلئے انہیں خاصی مشکلات کا سامنا ہے۔ خون کے عطیات کی قلت سے خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کی صحت کے حوالے سے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ موجودہ گھمبیر صورتحال کا تقاضا ہے کہ جو لوگ خون عطیہ کر سکتے ہیں وہ این جی اوز سے رابطہ کریں اور ہو سکے تو اس مقصد کیلئے گھروں سے نکل کر ان مریض بچوں کیلئے خون کے عطیات دیں تاکہ تھیلسیمیا اور ہیموفیلیا کے مرض میں مبتلا بچوں کی جان بچائی جا سکے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ خون کی کمی یا تبدیلی کے شکار مریض بچوں کیلئے خون کا عطیہ خوراک کی مانند ہے۔ انہیں صرف خون دے کر ہی بچایا جا سکتا ہے۔ لہٰذا لوگوں کو چاہئے کہ کرونا وائرس سے ضرور بچیں لیکن اگر وہ ٹھیک ہیں تو متعلقہ ہسپتالوں اور این جی اوز سے رابطہ کریں، اپنا خون عطیہ کریں جو موجودہ صورتحال میں عمومی حالات کے برعکس زیادہ نیکی کا کام ہے۔