خیبر پختونخواہ کا آئندہ مالی برس کا 1118ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ ترقیاتی پروگرام کے لئے 371ارب ‘مزدور کی کم از کم اجرت 21ہزار روپے‘ بیوائوں کی پنشن میں 100فیصد اضافہ جبکہ گاڑیوں کی رجسٹریشن پر صرف ایک روپیہ فیس رکھی گئی ہے۔ خیبر پی کے کا بجٹ کافی حوصلہ افزا ہے۔ صوبہ پنجاب سے زیادہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا جبکہ بیوہ خواتین کی پنشن میں 100فیصد اضافے سے نہ صرف کئی گھروں کے مسائل حل ہونگے بلکہ یتیم بچوں کو اپنے سروں پر شفقت پدری کا سایہ نہ ہونے کا احساس بھی کم ہو سکے گا۔ خیبر پی کے میں افغانستان سے سمگل ہو کر گاڑیاں آتی ہیں، رجسٹریشن فیس کے باعث لوگ رجسٹرڈ نہیں کرواتے۔ ایک روپیہ فیس رکھنے سے تمام گاڑیاں رجسٹرڈ ہو سکیں گی جس سے غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کا خاتمہ ہو سکے گا۔ چھوٹے کسانوں کے لئے اراضی ٹیکس میں چھوٹ سے نہ صرف زراعت میں بہتری آئے گی بلکہ کسانوں کو بھی اچھا معاوضہ ملے گا۔ خیبر پی کے اسمبلی نے گزشتہ برس صوبے میں ضم ہونیوالے اضلاع کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان نہیں کیا حالانکہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی کے لئے خصوصی گرانٹ دے گی۔ حکومت موجودہ بجٹ میں ضم شدہ اضلاع کی ترقی کے لئے معقول رقم مختص کرے تاکہ وہ اضلاع بھی صوبے کے دیگر شہروں کے برابر ترقی کر سکیں۔