اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا حکومت کے مختلف محکموں میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس نمٹاتے ہوئے صوبائی حکومت کو بحال کئے گئے ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ تین رکنی بنچ نے ملازمین کی بحالی کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل نمٹا دی اور آبزرویشن دی کہ حکومت اور عوام کیساتھ فراڈ کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے ۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا ڈسٹرکٹ مالاکنڈ میں پشاور کے چوکیدار اور مالیوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا ۔جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا جنھوں نے غیر قانونی بھرتیاں کیں انکے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔صوبائی حکومت کے وکیل نے جواب دیا انکوائری ہورہی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا صرف انکوائری نہیں ان فراڈ کرنے والوں کو سخت سزا دینی چاہیے ،یہ حکومت اور عوام کیساتھ بہت بڑا فراڈ ہے ۔جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا پہلے بھی ایک مقدمہ سامنے آیا، جس میں ریٹائرمنٹ کے دن ایک افسر نے پچاس لوگوں کو بھرتی کر دیا۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا ایک آدمی جس کو قانون کیخلاف بھرتی کیا گیا ہو اسکو کیوں نہیں ہٹایا جاسکتا؟۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب میں کہا کہ 2018 میں پشاور ہائیکورٹ نے 14 افراد کو دوبارہ بحال کر دیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا ہائیکورٹ کا فیصلہ صوبائی حکومت کو نقصان نہیں دیتا،تمام لوگوں کو بحال کر کے انکے خلاف ضابطے کی کاروائی کریں۔جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا ہائیکورٹ نے آپکو بحالی کا کہا ہے محکمانہ کارروائی سے نہیں روکا۔علاوہ ازیں عدالت عظمٰی نے نیب کی استدعا پر پیراگون سٹی سکینڈل میں زیر حراست سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی درخواست ضمانت کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی ۔ نیب کے اسپیشل پراسکیوٹر نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ التوا کیوں مانگا جارہا ہے ۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ کچھ اضافی دستاویزات اور تحقیقاتی رپورٹ عدالت کے ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔جسٹس مقبول باقر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے وکیل کو کہا کہ آپ معاملے کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہے ،گزشتہ پندرہ ماہ سے تحقیقات ہورہی ہیں لیکن پیش رفت نہیں ہوئی ۔جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے کہا ابھی تک ریفرنس دائر ہوا اور نہ ہی ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد ہوسکی۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس دائر اور فرد جرم عائد کردی۔ملزمان کے وکیل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ زیر غور کیس میں کچھ الزامات پر سیٹلمنٹ بھی ہو چکی ہے ۔عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرکے ایک ہفتے میں تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ اور سمری جمع کرانے کی ہدایت کی۔عدالت نے مزید سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔