پشاور(خبرنگار) خیبر پختونخوا اسمبلی کااجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا ۔گزشتہ روز اجلاس شرو ع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرکے شور شرابہ شروع کردیا ۔ جس پر حکومتی ارکان بھی مشتعل ہوگئے ۔ حکومتی رکن فضل حکیم نے نگہت اور کزئی پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی تو عوامی نیشنل پارٹی کے بہادر خان نے منع کیا ،جس پر فضل حکیم نے بہادر خان کوتھپڑمارکر دھکے دینا شروع کردئیے ۔اس دوران لیاقت خان نے بھی فضل حکیم کا ساتھ دیا، صوبائی وزیر زراعت محب اللہ خان بھی آپے سے باہر ہوکر میدان میں کود پڑے ، حکومتی اور اپوزیشن کے چند ارکان نے معاملے کو رفع دفع کرنے میں کردار ادا کیا ۔اس دوران حکومتی ارکان بھی سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہوکر اپوزیشن کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے ۔ اپوزیشن ارکان بھی اجلاس ختم ہونے تک سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے رہے ، اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے خلاف نیب زدہ ہونے کے نعرے لگائے گئے جبکہ کامران بنگش نے ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے ۔ ایوان میں ایزی لوڈ کے نعر وں کی گونج بھی سنائی دی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ہی وزیر قانون سلطان محمد خان نے خیبر پختونخوا حصول اراضی(ترمیمی) بل 2020ء ایوان میں پیش کیا جبکہ خیبر پختونخوا خیراتی ادارے ترمیمی بل 2020ء کو منظور کرلیا گیا، سپیکر مشتاق غنی نے شو شرابے کے دوران وارننگ دی کہ وہ کسی بھی رکن کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر ایوان سے باہر نکال اور اسمبلی میں داخلہ بند کرسکتے ہیں تاہم وہ اس بار ایسا نہیں کررہے ،اگر دوبارہ ایسی غلطی کی گئی تو اپنے اختیارات کا استعمال کریں گے ۔ سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن نے انتہائی غیر مناسب، غیر پارلیمانی رویہ اپنایا ،مقدس ایوان اور جمہوری روایات کی توہین کی۔بعدازاں سپیکرنے اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا۔