پشاور(نیوز رپورٹر)خیبرپختونخوااسمبلی میں یکجہتی کشمیرمارچ پر حزب اختلاف کی جماعتیں اورحکومت تقسیم ہوگئی، اپوزیشن نے مارچ میں حصہ نہ لیتے ہوئے واضح کیاکہ اگروزیراعظم اپوزیشن کواعتمادمیں لیکرمشترکہ اعلان کرتے تواحتجاج زیادہ موثرہوتا،جمعہ کے روزسپیکرمشتاق غنی کی زیرصدارت اسمبلی کااجلاس شروع ہواتو پی پی کی نگہت اورکزئی نے کہاکہ کشمیرسنجیدہ مسئلہ ہے جب تک تمام سیاسی پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت کواعتمادمیں نہیں لیاجاتاکوئی بات آگے نہیں بڑھے گی، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک نے کہاکہ قومی ایشوزمیں حکومت اوراپوزیشن کاموقف ایک ہے تاہم وزیراعظم اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی لیڈر کو ساتھ بٹھاکرمشترکہ اعلان کرتے تو مارچ زیادہ موثرہوتا۔ اپوزیشن وزیراعظم کے حکم کی تابع نہیں سب اراکین کی اپنی جماعتیں ہیں، کشمیرہندوستان کا حصہ بن چکاہے مودی نے جو کرناتھاوہ کرلیا حکومتی اشتعال میں آئینگے نہ ہی حکومتی مارچ میں شریک ہونگے ۔ن لیگ کے اورنگزیب نلوٹھا نے کہاکہ کشمیرکے معاملے پر سب اکٹھے ہیں پاکستان کابچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے لیکن حکومت نے انتقامی کارروائی کرکے مریم نواز کو اس وقت گرفتارکیا جب وہ مظفرآبادمیں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کیلئے ریلی میں شریک ہورہی تھی۔ جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کامران بنگش نے کہاکہ ایک طرف اپوزیشن اراکین کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کی بات کرتی ہے تودوسری طرف حیلے بہانے بنارہی ہے ،اپوزیشن لیڈراکرم درانی نے کہا کہ ہمیں کشمیری نہ سمجھاجائے ،کیاکشمیری ہم سے الگ ہیں عالمی فورم پر پاکستان نے کشمیرکیلئے موثرآوازبلند کی ہے ۔