پشاور(ذیشان کاکاخیل) خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاری سے بچنے کے لئے پیشگی تنبیہ نظام ( آرلی وارننگ سسٹم) کی تنصیب نہ ہو سکی،2010 ئمیں سیلاب کی تباہی کے بعد وفاقی اور خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب کی پیشگوئی کے لیے صوبے کے بڑے دریائوں پر ریڈار سسٹم لگانے کا اعلان کیا تھا تاہم اعلانات کے 9 سال گزرنے کے بعد بھی ارلی وارننگ سسٹم کی تنصیب نہ ہو سکی ۔ذرائع کے مطابق ماہ جون شروع ہوتے ہی مون سون کی بارشوں کے سبب متعدد اضلاع میں سیلاب کے خدشات بڑھ جاتے ہیں،پی ایم ڈی اے کے مطابق جن علاقوں میں مون سون کی بارشوں سے سیلاب کے خطرات لاحق ہیں ان میں سوات،ایبٹ آباد،چارسدہ، نوشہرہ سمیت کئی دیگر علاقے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق خوازہ خیلہ سے امان درہ تک دریائے سوات کی لمبائی 65 کلومیٹر ہے ،دریا ئے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح بڑھ جانے کی صورت میں امان دارہ کو 12 گھنٹے قبل سیلاب کی اطلاع دی جاسکتی ہے ،اسی طرح امان دارہ سے منڈہ تک کا فاصلہ 65 کلومیٹر ہے ،امان دارہ سے منڈا تک سیلاب کو پہنچنے میں 9 گھنٹے لگیں گے ۔چارسدہ سے نوشہرہ تک دریائے کابل کا فاصلہ 35 کلومیٹر ہے ،دریائے کابل کو نوشہرہ تک پہنچنے میں 6 گھنٹے کا وقت لگتا ہے ۔ارلی وارننگ سسٹم لگانے سے ان تمام علاقوں میں سیلاب سے بچنے کے لئے پیشگی اقدامات کئے جاسکیں گے تاہم گزشتہ حکومتوں کی غفلت کے باعث نظام کی تنصیب پر توجہ نہیں دی گئی ۔