سپریم کورٹ میں غیر معیاری سٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پورے خیبر پختونخواہ میں دل کا صرف ایک ماہر ڈاکٹر ہے‘ جناب چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے غیر مستند ڈاکٹروں کی جانب سے دل کے آپریشن کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ غیر رجسٹرڈ اور غیر کوالیفائیڈ ڈاکٹروں کو دل کی سرجری کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں امراض قلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دو سال قبل ورلڈ ہارٹ ڈے کے موقع پر کراچی میں سیمینار کے دوران ماہرین نے انکشاف کیا تھا کہ دل کی بیماریوں سے ہونے والی ہلاکتوں میں گزشتہ چند برسوں میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے ہاں بڑے شہروں میں تو امراض قلب کے ہسپتال موجود ہیں لیکن علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے چھوٹے علا قے ان سہولتوں سے فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مریضوں کو دل کے ماہر ڈاکٹروں کی بجائے غیر مستند ڈاکٹروں سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے ہر بڑے ہسپتال میں پری وینٹیو کارڈیالوجی یونٹس قائم کئے جائیں تاکہ لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے قبل بچایا جا سکے۔جیسا کہ دل کا ڈاکٹر صرف ایک ہونے کے باوجود ایک صوبے میں ایک سال کے دوران 4615پروسیجر ہو گئے‘ لہٰذا ہیلتھ کیئر کمیشنز میںامراض قلب کے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کی جائے اور صوبوں میں دل کی سرجری کے ماہر ڈاکٹروں کی تعدادمیں اضافہ کیا جائے۔