پشاور(عارف خان)خیبر پختونخوا حکومت کے 1900میگا واٹ کے 7ہائیڈرو منصوبے سی پیک میں شامل نہ ہوسکے ،صوبائی حکومت کی جانب سے بار بار منصوبے وزارت انرجی اینڈ پاور ڈویژن کو بھیجے جانے کے باوجود نظر انداز کردیئے گئے ،مذکورہ منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ اربوں روپے لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت منصوبے سی پیک میں شامل کرنے کی تگ و دو کررہی ہے ،ذرائع کے مطابق منسٹری آف انرجی اینڈ پاور ڈویژن نے منصوبوں کو یہ کہہ کر سی پیک میں شامل کرنے سے انکار کر دیا کہ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے متعدد پراجیکٹس سی پیک میں شامل کئے گئے ہیں جن کی تکمیل سے 2025ء تک بجلی سرپلس ہو جائے گی،ذرائع کے مطابق سی پیک کے منصوبوں میں ہائیدروکے بجائے کوئلہ سے بجلی کے پیداواری منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے ۔ اور اینڈ انرجی خیبر پختونخوا نے جن پراجیکٹس کی فزیبلیٹی تیار کی ہے ان میں موجیگرام شوگور چترال، استرو بونو چترال ، تورن موری کاری چترال، جمشیل تورین موری چترال، غرات سویر لاشت ، تورکیمپ گڈوبر چترال کری موشکر چترال شامل ہیں ۔چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک ایم این اے شیر علی ارباب کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبوں کو شامل کرنے کے لئے آئندہ سی پیک کمیٹی کے اجلاس میں غور کیا جائے گا کیونکہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس ملکی مفاد میں ہیں ۔