چینی وزارت خارجہ نے یومیہ پریس بریفنگ میں واضح کیا ہے کہ مشرقی لداخ میں پوری گلوان وادی اس کی ہے۔ بھارت نے اشتعال انگیزی کر کے دفاع پر مجبور کیا ہے۔ بھارت نے خطے میں موجود تمام ہمسائیوں کے ساتھ جنگ و جدل کی صورتحال بنا رکھی ہے۔ چین‘ نیپال‘ بھوٹان‘بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ آئے روز کسی نہ کسی مسئلہ پر تنازعہ کھڑا ہوتا ہے۔ ابھی حال ہی میں چین نے جب لداخ میں بھارتی فوجیوں کو لاٹھیوں‘ مکوں کے ساتھ مارا اور ٹھنڈے پانی میں غوطے دے کر قتل کیا تو پورے بھارت میں عوام اشتعال میں آ گئے اور مودی کوآڑے ہاتھوں لینا شروع کر دیا مودی کے پاس خفت مٹانے کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا، اس لئے اس نے لائن آف کنٹرول پر موجود سول آبادی پر اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ وہ اپنے شہریوں کی توجہ اس جانب تقسیم کر کے ان کے جذبات کو ٹھنڈا کر سکے۔سوال یہ پیداہوتا ہے کہ عالمی برادری اس معاملے پر خاموش کیوں بیٹھی ہے کیا اسے بھارت کی منہ زوری اور ہمسائیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا نوٹس نہیں لینا چاہیے۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اگر بھارت کی بڑھتی جارحیت کا نوٹس نہیں لیں گے تو پھر خطے کے حالات مزید کشیدہ ہونگے۔جو کسی وقت بھی بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اس لئے عالمی برادری اپنے ذاتی اور کاروباری معاملات کو ایک طرف رکھ کر بھارتی جارحیت کا نوٹس لے تاکہ خطے میں امن و امان قائم ہو سکے۔