لاہور(جوادآراعوان)داتا دربار خودکش حملے کی جے آئی ٹی کے بعض ارکان نیپکڑے جانے والے مبینہ سہولت کار کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ،حملے سے متعلق ابھی تک کوئی واضح شواہد نہیں ملے ،مختلف زاویوں سے تفتیش جاری ہے ۔ذرائع پنجاب حکومت نے داتا دربار حملے سے متعلق تازہ پیش رفت سے روزنامہ 92نیوز کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ داتا دربار خودکش حملے کے بعد پکڑے گئے سہولت کار سے پوچھے گئے سوالات کی روشنی میں کسی نتیجے پر پہنچنا مشکل نظر آتا ہے ۔ مبینہ سہولت کار گفتگو اور چال ڈھال سے منشیات کے نشے کا عادی نظر آتا ہے ،دہشتگرد گروپس ایسے لوگ سہولت کاری کے خطرناک اور انتہائی ہوشیاری والے کام کے لئے استعمال نہیں کرتے ۔ داتا دربار خودکش حملہ آور کی طورخم بارڈر کے راستے پاکستان میں ویزے کے ذریعے داخلے کی انفارمیشن بھی کمزور نظر آتی ہے ، بھارتی را ہے جسے افغان سیکورٹی سروس این ڈی ایس کی معاونت حاصل ہے دہشتگرد گروپس کی پشت پناہی تو کر رہی ہیں ،لیکن وہ بلیک اینڈ وائٹ آپریشن تو لانچ نہیں کرتے جس میں انکے قدموں کے نشان واضح نظر آتے ہوں۔داتا دربار کے خودکش بمبار کو بلوچستان سے جڑے افغانستان کے بارڈر سے پاکستان میں داخل کئے جانے کا امکان بہت مضبوط لگتا ہے کیونکہ فاٹا کے ساتھ افغانستان بارڈر پر فینسنگ کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور کئی چیک پوسٹیں قائم کی جا چکی ہیں اور وہاں سے غیر قانونی داخلہ خاصا مشکل ہو چکا ہے ۔