ناران کے سیاحتی مقام جل کھڈ اوربوڑاوئی میں شدید لینڈ سلائیڈنگ سے دو سیاح اور دو چرواہے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئے ہیں تو کاغان میں 8مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے فیصل آباد کے 16ڈاکٹرز 20گھنٹوں سے لاپتہ ہیں۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو ایڈونچر، ٹورازم، قدرتی خوبصورتی ، مذہبی سیاست اور تاریخی مقامات سے مالا مال ہیں۔ وزیر اعظم بھی پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا تقابل سوئٹزرلینڈ سے کرتے اور سیاحت کو فروغ دے کر اربوں ڈالر زرمبادلہ کما کر ملک کی ترقی و خوشحالی کی نوید سناتے رہے ہیں۔ اس سے مفر نہیں کہ موجودہ حکومت کی کاوشوں سے اور سکیورٹی صورتحال میں بہتری کے باعث رواں برس 50ہزار غیر ملکی سیاحوں نے صرف سکردو کا رخ کیا تو بے شمار انتظامی خامیاں سامنے آئیں جن میں نا مناسب اکاموڈیشن اور صفائی کے ناقص انتظام کی شکایات عام تھیں مگر جونہی مون سون کا موسم شروع ہوا تو ان جنت نظیر مقامات میں آئے روز قدرتی حادثات کی خبریں آ رہی ہیں۔ اس سے انکار نہیں کہ قدرتی آفات پر انسانی اختیار نہیں ہوتا مگر اس کے باوجود ترقی یافتہ ممالک میں بروقت حفاظتی انتظامات کے ذریعے اس قسم کے حادثات میں کم سے کم جانی نقصان کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کی مدد کے لئے منظم نظام مرتب کرے اور کسی ہنگامی صورت میں سیاحوں کے ریسکیو کو یقینی بنایا جائے تاکہ سیاحوں کا اعتماد بحال کر کے ملکی سیاحت کو فروغ دیا جا