اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ داسودھماکے کی جگہ سے ممکنہ خود کش حملہ آور کے اعضاء ملے ہیں ،حملے کے لئے افغانستان کی سر زمین کو استعمال کیا گیا ، این ڈی ایس اور را ملوث ہیں ،حملہ آوروں کا پہلا ٹارگٹ دیامر بھاشا ڈیم کی سائٹ تھی،ان عناصر کو پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری اور معاشی روابط ہضم نہیں ہو رہے ،چین کو واقعہ پر تشویش تھی ،چین کو صورتحال سے باخبر رکھا ، تحقیقات سے چین مطمئن نظر آیا ،سی پیک پراجیکٹس جاری رہیں گے اور بروقت مکمل کئے جائینگے ، واقعہ کے ذمہ داروں کو بے نقاب کریں گے اور کیفر کردار تک پہنچائیں گے ، افغانستان کو ہمارے ساتھ تعاون کر نا چاہئے ،جب انہیں ہماری مدد درکار ہو گی تو یقینا ہم بھی ان کے ساتھ تعاون کریں گے ،افغان امن عمل میں سپائلرز پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں، امید ہے عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی ۔ جمعرات کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پختو نخوا جاوبد اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ14 جولائی کو داسو کا واقعہ رونما ہوا ،چین کو داسو واقعہ پر تشویش تھی ۔ انہوں نے کہاداسو واقعہ پر چینی حکام کو مکمل طور پر آگاہ رکھا گیا ،چین کے وفد کو جائے وقوعہ پر لے جایا گیا۔ انہوں نے کہا نتائج تک پہنچنے کیلئے ہم نے 36 سی سی ٹی وی کیمرے اور 1400 کلومیٹرز کے روٹ کا جائزہ لیاا اور ہم اپنی تحقیقات میں اسی کو بنیاد بنا رہے ہیں،انہیں سامنے رکھتے ہوئے نتیجے پر پہنچے ہیں،آئی ڈی لگی گاڑی سے ہمیں موقع پر ایک انگوٹھا، انگلی اور کچھ جسم کے ٹکڑے ملے ،ان اعضاء کا بھی تجزیہ کیا گیا،ہم نے وہاں سے ملنے والے موبائلوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا،ظاہری طور پر یہ ایک بلائنڈ کیس تھا،اس پیچیدہ کام کو ہمارے اداروں نے سرانجام دیا۔ انہوں نے کہا ایک ہزار سے زیادہ وہاں کام کرنے والے ورکرز کو تحقیقات میں شامل کیا گیا،سوالات کئے گئے اور تحقیق میں شامل کیا گیا، جو گاڑی اس واقعے میں استعمال کی گئی، اس کو شناخت کر لیا اور اس کی نقل و حرکت کو پکڑ لیا ،اس واقعہ کے ذمہ داروں کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں،یہ بھی انکشاف ہوا کہ ان لوگوں کا پہلا ٹارگٹ داسو منصوبہ نہیں تھا،ان کا بنیادی ٹارگٹ دیامر بھاشا منصوبہ تھا،اس واقعہ میں ہماری معلومات کے مطابق افغانستان کی سرزمینِ کو استعمال کیا گیا،اس واقعہ میں این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ دکھائی دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا چین کی سرمایہ کاری اور ہمارے روابط سے وہ باوجوہ خائف دکھائی دیتے ہیں تاہم الحمدﷲ وہ اپنے عزائم حاصل نہ کر پائے اور اس واقعہ کے بعد چین اور پاکستان کی طرف سے ایک نئے عزم کا اظہار کیا گیا،میں جب چین گیا اس میں دیگر دو طرفہ معاملات کے ساتھ ساتھ اس واقعہ پر بھی بات چیت ہوئی،چین نے ہماری تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہم نے اتفاق کیا کہ ہمارے عزم اور حوصلے پست نہیں ہوں گے ،ہم نے عزم کا اظہار کیا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو بے نقاب کریں گے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے ،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے سی پیک پراجیکٹس نہ صرف جاری رہیں گے بلکہ بروقت مکمل کئے جائیں گے ۔وزیر خارجہ نے کہاواقعہ میں جو گاڑی استعمال کی گئی، اسے ملک میں سمگل کیا گیا ۔انہوں نے کہا تحقیقات ہمارے ادارے کر رہے ہیں اور ہم چینی اتھارٹیز کو مکمل طور پر تحقیقات سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا عاصم باجوہ کے استعفے کا داسو واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اس موقع پر ڈی جی آئی سی ٹی وی نے بتایاکہ واقعہ میں ملوث سپورٹ نیٹ ورک کی گرفتاریاں عمل میں آ چکی ہیں۔جاوید اقبال نے کہا گاڑی پر لگے سٹیکر کی مدد سے تلاش شروع کی تو شوروم کا پتہ چلا، گاڑی 6 ماہ قبل ڈیلر کے پاس اور اس سے پہلے افغانستان سے آئی تھی۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے پی نے کہا ہم نے تمام ڈیٹا بیسز چیک کئے اور کراچی سے ایک مشکوک شخص کو گرفتار کیا، 7 جولائی کو گاڑی کراچی سے گرفتار ملزم نے کسی اور کے حوالے کی، گاڑی طارق نامی شخص نے لی جو افغانستان سے تخریب کاری کے لئے آیا تھا، ملزم طارق کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے تھا۔جاوید اقبال کے مطابق ہینڈلرز ایاز اور حسین سے مزید تین ملزمان کا پتا چلا جنہوں نے پلاننگ کی تھی، افغانستان میں تین ملزمان کو این ڈی ایس اور را ٹریننگ دے رہے تھے ، خالد عرف شیرپاکستانی شہری نہیں ، واقعہ سے متعلق مطلوب لوگوں کے لئے افغان حکومت سے رابطہ کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا حملہ آور کے ہنڈلرایاز اورحسین تھے ، جن کو گرفتار کرلیا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا واقعے میں 100سے 120 کلوگرام بارود استعمال کیا گیا۔انہوں نے بتایاکہ گاڑی چمن کے راستے پاکستان آئی اور سوات پہنچی۔انہوں نے کہا طارق نامی افغان باشندہ خودکش حملہ آور کو حملے کے مقام تک لایا، معاویہ اور طارق نامی افغان شہریوں نے را ، این ڈی ایس کے ذریعے حملے کی تیاری کی۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے دہشتگرد حملے کی جامع تحقیقات کیں، کالعدم ٹی ٹی پی سوات نے دشمن انٹیلی جینس ایجنسیوں کی ایماء پر حملہ کیا، دہشتگرد حملے کی تمام تر منصوبہ بندی، مواد کی فراہمی افغانستان میں ہوئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق خود کش حملہ آور خالد عرف شیخ کو افغانستان میں تربیت دی گئی،دہشتگرد حملے میں ملوث چند عناصر گرفتار کر لئے ، بقیہ افغانستان میں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق افغان حکومت کو باہمی قانونی معاونت کی استدعا کی ہے ،اس بردلانہ حملہ میں ملوث دیگر کی تلاش کے لئے مزید تحقیقات جاری ہیں۔