کراچی (سٹاف رپورٹر ) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کے حکومتی مسودے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے نیا بل پیش کرنے کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت رولز اینڈ ریگولیشنز کو منظر عام پر لائے اور قائمہ کمیٹیوں میں پیش کرے ۔ اس بات کا فیصلہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت اتوار کو بلاول ہاؤس میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں میں کیا گیا۔ اجلاس میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین سید قائم علی شاہ، رضا ربانی، قمرزمان کائرہ جمیل سومرو، فرحت اللہ بابر، ہمایوں خان شیری رحمن، منظور وسان، سید مراد علی شاہ، بیرسٹر کوثر ، رحمن ملک، نفیسہ شاہ، رخسانہ زبیری، نثار کھوڑو، مولا بخش چانڈیو ،فیصل کریم کنڈی، شازیہ مری، سردار یعقوب، لطیف اکبر، عامر فدا پراچہ، سعید غنی، یوسف تالپور،ہمایوں خان جمیل سومرو دیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں مجوزہ آرمی ایکٹ بل پر تفصیلی بحث کی گئی اور اسلامی ممالک ایران اور عراق کی موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کو آرمی ترمیمی ایکٹ پر پی ٹی آئی اتحادی جماعتوں سے رابطوں اور سندھ میں گیس کے بدترین بحران و دیگر مسائل پر تفصیلی مشاورت کے بعد اہم فیصلے کیے گئے ۔ اجلاس کے بعد سید نوید قمر ،شیری رحمن، قمر زمان کائرہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے خلاف ہے اور پیپلز پارٹی کو اس پر خدشات ہیں آرمی ایکٹ کے حوالے سے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے آرمی ایکٹ کی ترامیم کو سٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کا جائزہ لینے کیلئے نیئر بخاری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے ۔