کراچی (سٹاف رپورٹر ) دہشتگردوں کی کوئی نسل ، مذہب ، زبان اور قومیت نہیں ہوتی ہے لیکن یہ انکی ذہنیت اور غیر انسانی استحصال ہے جو انہیں ہم خیال عناصر کے ساتھ جوڑتے ہیں لہذا ہمیں اپنے شہر ، صوبے اور ملک کو محفوظ رکھنے کیلئے خطرات کی تشخیص کرنا ہوگی۔ یہ بات وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعلی ہاؤس میں 25 ویں اپیکس کمیٹی سندھ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، کور کمانڈر کراچی ، چیف سیکرٹری ، آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، پراسیکیوٹر جنرل، سیکرٹری ایکسائز، صوبائی انٹیلی جنس ایجنسیز کے سربراہان و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حکومت کے سیاسی عزم کے ساتھ مل کر سخت محنت کی ہے اور اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران قربانیاں پیش کیں۔ اس موقع پر مختلف ایجنسیوں نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد گروپس خود کو منظم کرنے اور فنڈنگ جمع کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں لیکن متعلقہ ایجنسیز ان کی نگرانی اور ان کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ کی بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ انسداد دہشت گردی فنانسنگ یونٹ (اے ٹی ایف یو) نے کاؤنٹر ٹیررازم فورس کے تحت 2015 سے 2020 تک 10.249 ارب روپے ضبط کئے ہیں۔ انہوں نے 144 مقدمات درج کرکے 90 ملزمان کو گرفتار کیا ان میں سے 19 کو مجرم قرار دیا گیا ہے اور 10 درخواستیں زیر التواء ہیں جبکہ 37 کو بری کردیا گیا ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ (اے ٹی اے ) کے تحت 42 ملزمان کے 61 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے ان میں سے 30 کو سزائے موت سنائی گئی۔