تھانہ بھکھی کے علاقہ کھاریانوالہ میں بچوں کی معمولی لڑائی پر شروع ہونے والا تنازعہ 8 افراد کی جانیں لے گیا۔ مقتول خاندان کے ورثا نے ملزمان کے گھروں کو نذر آتش کر دیا۔ شیخوپورہ کے علاقے میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے نے ہر انسان کو دکھی کر دیا ہے۔ یہ صرف آٹھ افراد کی جانیں نہیں گئیں بلکہ آٹھ گھر اجڑ ے اور ایک درجن سے زائد بچے یتیم ہوئے ہیں جو بقیہ زندگی کسمپرسی کے عالم میں گزاریں گے۔ اس سے قبل پسرور میں بھی بچوں کی لڑائی پر ٹک ٹاک سٹار کے والد کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ ایسے واقعات نہ صرف ہمارے معاشرے کیلئے خطرناک ہیں بلکہ پولیس کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ آر پی اوز اورڈی پی او زکا کام محض افسری سے لطف اٹھانا نہیں بلکہ اپنے علاقے میں دیرینہ دشمنیوں کے خاتمے کیلئے جرگے اور پنچائتیں تشکیل دے کر پرانی دشمنیوں کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا بھی ہوتا ہے۔ ہر تھانے میں اشتہاریوں، حساس علاقوں اور دیرینہ دشمنیوں کا ریکارڈ موجود ہوتاہے۔ پولیس کا کام نہ صرف ایسے علاقے کی کڑی نگرانی ہے ۔ شیخوپورہ کے واقعہ میں ملزمان نے بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ مخالفین کو مختلف جگہوں پر شناخت کرکے قتل کیا لیکن پولیس اس سارے معاملے میں متحرک نظر نہیں آئی جو پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ آئی جی پنجاب ان دونوں واقعات کا نوٹس لے کر ملزمان کی گرفتاری یقینی بنا کر انہیں قرار واقعی سزا دلوائیں اور صوبہ بھر میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے میکنزم تشکیل دیں تاکہ ہر کوئی امن و سکون سے زندگی گزار سکے۔