کراچی( رپورٹ ، کاشف ہاشمی)دعا منگی کی تاوان کی رقم 5دسمبر کو عزیز بھٹی کے علاقے میں اغواکاروں نے وصول کی ، پولیس سے مقابلے میں ایک اغواکار زخمی ہوا جبکہ دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ، ایڈیشنل آئی جی کراچی نے دعا منگی کے کیس کے حوالے سے ایک اہم اجلاس طلب کیا جس میں کیس کے حوالے سے نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ،تفتیشی افسران نے دعا منگی کا بیان قلم بند کرلیا ۔ پولیس انٹیلی جنس سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دعا منگی کی بہن اور والد نے اغواکاروں کو نیوٹاؤن اور عزیز بھٹی تھانے کی حدود کے درمیان 5دسمبر کی رات تاوان کی رقم دی اور چلے گئے ، اغواکار رقم لیکر جارہے تھے کہ انھیں عزیز بھٹی پولیس نے مشکوک جان کر روکنے کی کوشش کی جس پر ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ زخمی اہلکاروں کا دعویٰ تھا کہ انکی جوابی فائرنگ میں ایک ملزم بھی زخمی ہوا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار اور حارث پر فائرنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار کے خول میچ کرگئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اغوا کار وہی تھے جن کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکاراور حارث زخمی ہوئے ، اغوا کاروں نے تاوان کی رقم حاصل کرنے کے دو روز بعد یعنی 7دسمبر کی دوپہر دعا منگی کو رہا کردیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا منگی کا بیان قلم بند کرلیا جس میں اس نے کہا کہ اغواکار اردو میں باتیں کررہے تھے اور انھوں نے مجھے کہا کہ ہم نے تمہیں غلط فہمی میں اغوا کرلیا، اغوا کسی اور کرنا تھا تاہم ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے کیس کے حوالے سے کچھ بھی بتانے سے گریز کیا ، تاہم ذرائع نے مزید بتایا کہ نئی تحقیقاتی کمیٹی میں پولیس ،رینجرز اور حساس اداروں کو شامل کر لیا گیا ، زخمی حارث اور دعا سے اب نئی کمیٹی بیان لے گی ،ذرائع کے مطابق دعا نثار منگی اغوا کیس میں تفتیشی اداروں نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، دونوں افراد کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جن سے مزید تفتیش جاری ہے ۔ذرائع کا کہنا تھا کہ تاوان کے لیے اغواکار اٹلی کا نمبر استعمال کرتے رہے ، دعا منگی کے اہل خانہ کو اغواکاروں نے ہر آدھے گھنٹے بعد کال کی،جبکہ اغواکاروں نے دعامنگی کے وائس میسج بنا کر بھی اہل خانہ کو بھیجے ۔ دعا منگی کیس