اسلام آباد(وقائع نگار،92 نیوزرپورٹ،نیوز ایجنسیاں) نئے بجٹ میں دفاع کیلئے 1373.275 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کا نظرثانی شدہ میزانیہ 1299.188 ارب روپے رکھا گیا تھا جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے 74.087 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق دفاعی انتظامیہ کیلئے 3.275 ارب روپے جبکہ دفاعی خدمات کیلئے 1370 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ملازمین کے اخراجات کیلئے 481.592 ارب ، عملی اخراجات کیلئے 327.136 ارب، مادی اثاثہ جات کیلئے 391.499 ارب اور تعمیرات عامہ کیلئے 169.773 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مالی سال 2021-22میں دِفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 16 فیصد ہے جس کے مطابق پاک آرمی کا دِفاعی بجٹ ملکی بجٹ کاسات فیصداور موجودہ دِفاعی بجٹ ڈی جی پی کا 2.8 فیصد ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2019 -20میں ملکی معاشی صورتحال کے پیشِ نظر دِفاعی بجٹ منجمد رہا۔ 2020 - 21میں بھی پاک افواج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو ا۔ ان سالوں میں روپے کی قدرمیں کمی اور افراطِ زر کے باوجود دِفاعی ضروریات کو دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے پورا کیا گیا۔ 2018ء کے بعدکولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش کے باوجود دِفاعی اور سیکورٹی کی ضروریات کو ملکی وسائل سے ہی پورا کیا گیا۔ ردّالفساد کے اہداف اور دائرہ کار اور دیگر سیکورٹی اْمور میں کوئی کمی نہیں آنے دی گئی۔ ٹِڈی دَل اور کورونا کی وَبا کے خلاف قومی مہم میں پاک فوج نے بھرپور کردار ادا کیا مگر سول انتظامیہ کی معاونت میں ان فرائض کی انجام دہی کے دوران کوئی الاؤنس نہیں لیا گیا۔ کورونا وَبا کے خلاف قومی جنگ میں دِفاعی بجٹ سے ہی 2.56ارب روپے صَرف کئے گئے لیکن اضافی ڈیمانڈ نہیں کی گئی۔ٹِڈی دَل کے خلاف مہم میں بھی دِفاعی بجٹ سے ہی297ملین روپے خرچ ہوئے ۔ چیف آف آرمی سٹاف کی ہدایت پر گذشتہ سالوں میں دِفاعی آلات و مصنوعات کی مقامی تیاری (indigenisation)پر خصوصی توجہ دی گئی تاکہ ملکی زرِ مبادلہ میں کمی واقع نہ ہو۔ پاک افواج نے بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکس کی مَد میں سال2019-20 میں 190 ارب روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع کرائی۔ 25.8ارب روپے انکم ٹیکس، کسٹم سرچارج اور سیلز ٹیکس کی مَد میں جمع ہوئے ،پاک افواج کے رِفاعی اداروں نے 164.239ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مَد میں ادا کئے ،ان اداروں میں آرمی ویلفئیر ٹرسٹ، فوجی فاؤنڈیشن، نیشنل لاجسٹکس سیل اور فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن شامل ہیں،بھارت پاکستان کی نسبت اپنے ایک فوجی پر سالانہ 4گنا زیادہ خرچ کر تا ہے ،پاکستان اپنے ایک فوجی پر سالانہ12500ڈالر خرچ کر تاہے جبکہ انڈیا 42000ڈالر خرچ کرتا ہے ۔امریکہ اپنے ایک فوجی پر سالانہ 392,000ڈالر جبکہ سعودی عرب371,000ڈالر خرچ کرتا ہے ،سالانہ دِفاعی اخراجات کے حوالے سے بھارت دْنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے ۔2014سے 2019ء تک بھارت کا دِفاعی بجٹ 51سے 71بلین ڈالر تک بڑھ گیا مگر پاکستان کا دِفاعی بجٹ جوں کا توں رہا،بھارت کا دِفاعی بجٹ پاکستان کی نسبت 6سے 7گْنا زیادہ ہے ۔بھارت2016ء سے 2020ء کے دوران دْنیا کا دوسرا بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک رہا۔ بھارت صرف نئے اسلحہ کی خریداری کے لیے سالانہ لگ بھگ18سے 19بلین ڈالر لگاتا ہے جو کہ پاکستان بجٹ کا تقریباََ 2گْنا ہے ۔ وفاقی حکومت نے مالی سال2021-22میں دفاعی پیداوار ڈویژن کے دو نئے منصوبوں کے لئے 1745ملین روپے اور ڈیفنس ڈویژن کے تین جاری اور 6 نئے منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر 1977.635ملین روپے مختص کر دیئے ۔پی ایس ڈی پی کے اعدادو شمار کے مطابق مالی سال2021-22میں دفاعی پیداوار ڈویژن کے دو نئے منصوبوں کے لئے 1745ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ، گوادر میں شپ یارڈ کی تعمیر کے لیے 245ملین روپے اور کراچی شپ یارڈ اور انجینئر نگ ورکس کی انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے لئے 1500ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ڈیفنس ڈویژن کے تین جاری اور 6 نئے منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر 1977.635ملین روپے مختص کئے گئے ،6 جاری منصوبوں کے پہلے منصوبے کثیرالمقاصد عمارت کی تعمیر کے لیے 300 ملین روپے ، نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لیے 700 ملین روپے جبکہ ایرو سپیس ٹیکنالوجی کے دور استعمال سے زرعی نظام میں بہتری کے لئے 400 ملین روپے اوردیگر منصوبوں کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔