اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے ماہرین ایک سال سے پاکستانی فصلوں پر ٹڈی دل کے حملوں کی وجوہات تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ سعودی عرب یمن بارڈر پر خانہ جنگی،بحیرہ عرب میں سمندری طوفان اور 2019کی بارشیں ٹڈی دل کی بے پناہ افزائش کی وجہ بنیں۔ٹڈ ی دل نے جنوری2019میں بحیرہ احمر کے ساحل سے سعودی عرب اور اریٹیریا پر حملہ کیا۔ فروری 2019میں ایران اور مارچ میں پاکستان کی فصلوں پر حملہ کیا۔ ٹڈل دل نے ایشیا، مشرق وسطی اور افریقی ممالک کی زراعت کیلئے سنگین خطرات پیدا کردئیے ہیں۔ پاکستان سمیت 30ممالک کاایک کروڑ 60لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ ٹڈی دل کے حملوں متاثر ہونے کا خدشہ ہے ، دنیاکی دس فیصد آبادی کی خوراک متاثر ہوسکتی ہے ۔وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ایمرجنسی پلان کے تحت ٹڈل دل کے ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کیلئے پلان پر عملدرآمد شروع کردیا ۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزرا کو خصوصی بریفنگ کے ذریعے ٹڈی دل کے حملوں اور افزائش سے متعلق آگاہ کیا گیا ۔پاکستان کا مجموعی طور پر38فیصد رقبہ ٹڈی دل کی افزائش گاہ بن چکا جس میں بلوچستان کا 60فیصد،سندھ 25فیصد اور پنجاب کا 15فیصد رقبہ شامل ہے ۔وزارت خوراک کی جانب سے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کی معاونت،صوبائی حکومتوں اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی مشاورت سے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے مارچ2019سے سرویلنس کنٹرول پروگرام جاری ہے جسکے مطابق نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا جا چکا ہے ۔وزارت خواراک نے علاقائی ممالک میں ٹڈی دل کے حملوں،فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے الرٹ اور میڈیا رپورٹس کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عملد ر آمد کیلئے نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویزدی۔وزارت خوراک کی جانب سے پیپرا کی مشاورت سے اگست اور دسمبر2019میں کیڑے مار ادویات کی خریداری کیلئے ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے ۔وفاقی حکومت نے وزارت خوراک کی نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کیڑے مار ادویات کی خریداری این ڈی ایم اے سے کرائی جائے ۔ وزارت خوراک بغیر ٹینڈر ٹڈی دل کی روک تھام کیلئے ادویات خرید سکے گی۔وفاقی حکومت نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کو این ڈی ایم اے کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔وفاقی حکومت نے وزارت خوراک کو کیڑے مار ادویات کی خریداری کیلئے این ڈی ایم اے کیلئے فنڈز کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔