مکرمی !ٹڈی دل نے تقریباً30سال بعد پاکستان کا رُخ کیا ہے اور گذشتہ کچھ ماہ سے ملک کے کچھ علاقوں میں فصلات کو نقصان بہنچایا ہے۔حکومت نے اس مسئلہ کے پیش ِ نظر ایمرجنسی ڈکلیئر کی ہے ۔ماہرین کے مطابق ٹڈی دل کی آمد کی وجہ 2018-19 میں ہونے والی شدید بارشیں تھیں جن کی وجہ سے ٹڈی دل (لوکاسٹ) کیلئے درجہ حرارت موزوں ہوا۔ صحرائی ٹڈیاں مغربی افریقہ سے لیکر انڈیا تک محیط تیس ممالک میں پھیلے ہوئے خشک آب و ہوا والے خطے میں رہتی ہیں۔صوبہ پنجاب میں ٹڈی دل عموماً چولستان اور تھر کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے تحت فصلوں کے تحفظ کے لیے متاثرہ علاقوں میں سرویلنس ٹیمیں کام کررہی ہیں اوربہتر حکمت عملی کے ذریعے ٹڈی دل کو پورا سیزن انڈین بارڈ ر کے ساتھ 50تا60کلو میٹر تک محدود رکھا گیا ۔ٹڈی دل کسی بھی علاقے میں مستقل طور پر نہیں ٹھہرتی۔پاکستان میں ٹڈی دل دو موسموں فروری تا مئی اور جون سے ستمبر کے دوران ہوتی ہے ۔وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دے چکے ہیں۔فصلوں کی کاشت کے علاقوں میں محکمہ زراعت کی ٹیمیں مسلسل سرویلنس کررہی ہیں ابتک کی رپورٹ کے مطابق تقریباً3ہزارایکڑ رقبہ پر فصلوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ضرور اس امر کی ہے کہ حکومت مستقل بنیادوں پر ٹڈی دل کے تدارک کے لیے پالیسی مرتب کرے۔ (نوید عصمت کاہلوں ملتان)