ملتان(سپیشل رپورٹر، آن لائن، 92 نیوزرپورٹ )وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے پاکستان کو بھارت سے مذاکرات میں پہلے ہچکچاہٹ تھی نہ اب ہے ،بھارت سے مذاکرات کیلئے پاکستان کسی بھی جگہ پر بیٹھنے کیلئے تیار ہے ۔ امن ہماری ترجیح ہے ، کمزوری نہیں، ترجیح کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، اصولوں پر سودا نہیں کریں گے اور کشمیر کے مسئلے پر گردن نہیں کٹوائیں گے ۔ قاسم باغ سٹیڈیم ملتان میں جشن بہاراں کی اختتامی تقریب سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا وہ بھارت جو ایک ماہ قبل پاکستان پر جارحیت کرنے کی کوشش کر چکا تھا وہی یوم پاکستان پر یکجہتی اور مبارکباد کا پیغام دے رہا ہے ، یہ ایک بہت بڑی تبدیلی اور ہماری سفارتی کامیابی ہے تاہم یہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ بھارت میں الیکشن تک یہ اتار چڑھائو دکھائی دے گا۔ بھارت کی مکاری کوسمجھتے ہیں، ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں ہونگے اگر بھارت نے جارحیت کی تو ہم دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ بہت سے ممالک بھارت کو اقوام متحدہ میں سپورٹ کررہے ہیں اس پر پاکستانیوں کو متحد ہونا ہوگا، بھارت سفارت کاری کے ذریعے ہمیں پیچھے دھکیلنے اور ہرفورم پراکیلا کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔دورے کے بعد چین کی طرف سے واضح پیغام آیا ہے چین کل بھی پاکستان کے ساتھ تھا اور آج بھی پاکستان کے ساتھ ہے ۔ شاہ محمود نے کہا حالیہ بحرانی حالات میں پاکستانی سیاست قیادت کو ملکی مفاد کیلئے مل بیٹھ کر یکجہتی کا پیغام دینا ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے وزیراعظم کی ہدایات پر خود خط لکھا۔ بلاول بھٹو بتائیں وہ کیا چاہتے ہیں۔بلاول بتائیں ہمیں کالعدم تنظیموں کیخلاف کیا حکمت عملی اپنانی چاہئے ۔ بلاول جو چاہتے ہیں ہمیں لکھ کربھیجیں ، ہم ان کے بیانیہ کو اہمیت دیں گے ۔ ان پٹ دیں عمل کریں گے ،قومی سلامتی پر متفقہ موقف اپناناہوگا،اسمبلی میں مل لیتے ہیں،بلاول جہاں کہیں آنے کیلئے تیارہوں۔ شہباز شریف اگر نہیں آتے تو ہم ان کے پاس جانے کو تیار ہیں۔ ملکی مفاد کیلئے ہم سب کو مل بیٹھنا ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ دونوں سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں وہ ہمیں بتائیں سکیورٹی معاملات کو کیسے بہتر کیا جا سکتا ہے ، میں نے دونوں کو نیشنل سکیورٹی کے مسئلے پر اکٹھے بیٹھنے کی دعوت دی ہے ، میری زرداری اور شہباز شریف دونوں سے بات ہوئی اور ان کو خط لکھا۔ صرف بیانات سے ملکی مسائل حل نہیں ہوتے ۔ پی پی اور ن لیگ کے سیاسی الائنس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا پی پی اگر ن لیگ کے ساتھ الائنس بنانا چاہتی ہے تو یہ ان کا سیاسی حق ہے لیکن اعتزاز احسن جیسے بہت سارے پیپلز پارٹی کے نظریاتی کارکن ن لیگ کے ساتھ ملاپ نہیں کرنا چاہتے ۔ اعتزاز احسن کا بیان بلاول اور پی پی قیادت کی آنکھ کھولنے کیلئے کافی ہے ۔ پی پی کے نظریاتی کارکنو ں کے دبائو پر پی پی قیادت کو ہوسکتا ہے کہ اپنا فیصلہ تبدیل کرنا پڑے ۔، پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کو آزمانا چاہتی ہے تو شوق پوراکرلے ۔ انہوں نے کہا نواز شریف کی صحت کیلئے دعا گو ہیں، ہرگز نہیں چاہیں گے کہ نواز شریف کوکوئی تکلیف پہنچے ۔ ان کو صحت کی مکمل سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ سانحہ کرائسٹ چرچ سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اور عوام کا رویہ بہترین تھا ، وزیر اعظم جیسنڈا نے اپنے رویے سے دہشتگردوں کو شکست دیدی ۔