اسلام آباد (ذیشان جاوید، رپورٹنگ ٹیم، نیوزایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ناجائز مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جبکہ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے رات گئے حکومتی حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد غیر مشروط طور پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ذرائع کے مطابق رات گئے تک حکومتی حکام اور پٹرولیم ڈیلر زایسوسی ایشن کے مابین مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا تاہم حکومت نے اپنی رٹ قائم رکھتے ہوئے ڈیلر زایسوسی ایشن کے غیر قانونی مطالبات ماننے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے غیر مشروط طور پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ملک بھر کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایات جاری کر رکھی تھیں کہ ایسے تمام پٹرول پمپ مالکان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے جو حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے عوام کے لئے پریشانی پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔دوسری جانب حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ92 نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے ملک کے ایک سول حساس خفیہ ادارے کو ڈیلرز ایسوسی ایشن سمیت پٹرول پمپ مالکان کے اثاثہ جات اور سابقہ ریکارڈ سمیت منی ٹریل کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال ختم کئے جانے کے اعلان کے بعد وزارت توانائی کی جانب سے جاری ایک اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے ڈیلر مارجن میں 99 پیسے فی لٹر اضافے کی تجویزکو سراہا جبکہ حکومتی حکام نے واضح کیا کہ ڈیلر مارجن میں اضافے کی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہے جو کہ مارجن میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گی۔ حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے ڈیلر مارجن میں99 پیسے فی لٹر اضافے کی یقین دہانی کرا ئی ہے ۔روزنامہ 92 نیوز کے پاس محفوظ پٹرولیم ڈویژن کو بھیجی جانے والی سمری کی نقل کے مطابق حکومتی حکام نے پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر او ایم سی مارجن میں 71 پیسے فی لٹر اضافے کی تجویز دی تھی جس کے تحت پٹرول پر او ایم سی مارجن 2 روپے 97 پیسے سے بڑھا کر 3 روپے 68 پیسے کرنے کی تجویز دی گئی جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر او ایم سی مارجن 2 روپے 97 پیسے سے بڑھا کر3 روپے 68 پیسے کرنے کی تجویز دی گئی۔ پٹرول پر ڈیلر مارجن میں 99 پیسہ فی لٹر جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر ڈیلر مارجن میں 83 پیسے فی لٹر اضافے کی تجویز تھی۔ پٹرول پر ڈیلر مارجن 3 روپے 91 پیسے سے بڑھا کر 4 روپے 90 پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر ڈیلر مارجن 3 روپے 30 پیسے سے بڑھا کر 4 روپے 13 پیسے فی لٹر کرنے کی تجویز دی گئی۔پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے سمری ای سی سی کو بھجوائی جا چکی۔چیئرمین پٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن عبدالسمیع خان نے کہاہے کہ 4.4فیصد مارجن پرمعاملات طے پاگئے ،ای سی سی اجلاس میں اگریہ طے نہیں پایا گیاتوآئندہ کالائحہ عمل طے کریں گے ،پہلے مرحلے میں ہمیں ایک روپے دیاگیاتھاجو ہمیں ملا ہی نہیں،یقین دہانی پہلے کرائی ہوتی توہڑتال ہی نہ کرتے ،پٹرولیم ڈویژن نے فی لٹرپٹرول پرمارجن میں 99پیسے اضافے پررضامندی ظاہر کی۔ قبل ازیں پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی کال پر جمعرات کو جزوی ہڑتال رہی، کہیں پٹرول پمپ کھلے ، کہیں بند رہے ، کھلے پٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور سمیت ملک بھر میں پٹرول کی فراہمی روک دی گئی ،کراچی میں اکثر پٹرول پمپس بند رہے جو پمپس کھلے رہے ، وہاں گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی رہیں، گاڑی، موٹر سائیکل کے ساتھ شہری بوتلوں میں بھی پٹرول بھر کر لے جا تے رہے ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس سے جڑواں شہر راولپنڈی کے بیشتر پٹرول پمپس بند رہے ۔سرگودھا میں بھی پٹرول پمپ مالکان کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کی گئی ۔پشاور میں بھی پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاجاً پٹرول پمپس بند رہے ۔گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور چترال میں بھی پٹرول پمپس بند ر ہے ۔شہریوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر ناجائز منافع خور پٹرول من پسند قیمت پر فروخت کر کے خوب پیسے بٹور تے رہے ۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں جزوی ہڑتال رہی، شہر میں کھلے پٹرول پمپ پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی لائنیں لگ گئی۔ لاہور شہر کے 360سے زائد پٹرول پمپس میں سے 55 پٹرول پمپس پر پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رہی جبکہ پنجاب حکومت، ایل ڈی اے اور نیم سرکاری اداروں کے پمپس پر آئل دستیاب رہا۔ شہر میں شامی روڈ، جوہر ٹاؤن بی بلاک، گلبرگ تھری، فردوس مارکیٹ، ایم اے او کالج لوئر مال ، اقبال ٹاؤن، ایکسپو سنٹر، سبزہ زار، فیصل ٹاؤن، شادمان اور وحدت روڈ پر پمپس کھلے رہے ۔ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ نے شادمان کے علاقے میں مختلف پٹرول پمپس کے دورے کئے ۔پاکپتن و گرد و نواح میں پٹرولیم ڈیلرز نے پی ایس او کے سوا پٹرول پمپس بند کر دیئے ، سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی ،طلباء کو تعلیمی اداروں تک پہنچے میں مشکلات کا سامنارہا ۔سیالکوٹ، سید والا،الہ آباد ،تلونڈی و گردونواح میں پٹرول 200 سے 250 روپے لٹر تک فروخت ہوتا رہا۔وہاڑی میں شہری ایک پٹرول پمپ سے دوسرے پٹرول پمپ کے چکر لگاتے رہے ۔حافظ آباد، راہوالی میں بھی شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔گگومنڈی میں پٹرول پمپ کھلے رہے ۔ساہیوال میں جزوی ہڑتال رہی، انتظامیہ کی ٹیمیں مختلف پٹرول پمپس کے دورے کرتی رہیں۔اوکاڑہ میں پٹرول پمپ بند رہے ، پٹرول نایاب ہوگیا۔بوریوالا میں ہڑتال کی کال ناکام ہوگئی، پٹرول پمپ کھلے رہے ۔قصور میں 10، چونیاں میں 23 پٹرول پمپس پر پٹرول کی فراہمی جاری رہی۔پٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن کے مطابق شہر کے 80فیصد پٹرول پمپس بند رہے ۔