اسلام آباد ، لاہور(وقائع نگار،سٹاف رپورٹر) واپڈا نے مہمند ڈیم کی ڈائی ورشن ٹنل نمبر2کے دو حصوں کو نہایت کامیابی کے ساتھ آپس میں ملادیا ہے ۔ مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے دریائے سوات کا رُخ موڑنے کی غرض سے ڈائی ورشن سسٹم کی تکمیل کی جانب یہ ایک اہم پیشرفت ہے اور اِس ہدف کو واپڈا نے آج سرنگوں کی کھدائی کے دوران حاصل کیا۔ اس موقع پر چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ) مزمل حسین، جنرل منیجر،پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد جاوید آفریدی ، چائنا گزوبہ گروپ کارپوریشن اور مہمند ڈیم کنسلٹنگ گروپ کے نمائندگان موجود تھے ۔ چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ انتظامیہ، کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹر کو ڈائی ورشن ٹنل نمبر2کے دو حصوں کو کامیابی کے ساتھ باہم ملانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا مہمند ڈیم کی تعمیر میں وفاقی حکومت خصوصاً وزارتِ آبی وسائل کی بھر پور معاونت پر اُن کا شکر گزار ہے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ یہ منصوبہ ملک میں پانی کے بحران پر قابو پانے اور کم لاگت پن بجلی کی پیداوار کے ذریعے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ قبل ازیں پراجیکٹ ڈائریکٹر مہمند ڈیم نے چیئرمین واپڈا کو اِس منصوبے پر تعمیراتی کام پربریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبے کی 10مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے اور تسلی بخش رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہمند ڈیم ضلع مہمند میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے ۔ یہ اپنی ساخت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑاڈیم ہے ، یہ پراجیکٹ 2025ء میں مکمل ہوگا۔تکمیل پرمہمند ڈیم میں 12لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہو گا، سیلاب سے بچاؤ میں مدد ملے گی اور ایک لاکھ60 ہزار ایکڑ موجودہ زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ 18ہزار 237ایکڑ نئی زمین زیر کاشت لائی جا سکے گی۔ مہمند ڈیم کے پاور ہاؤس کی پیداواری صلاحیت 800میگا واٹ ہو گی اور نیشنل گرڈ کو ہر سال دو ارب 86کروڑ یونٹ ماحول دوست اور کم لاگت پن بجلی مہیا کی جائیگی۔اس منصوبے سے پشاور شہر کو پینے کیلئے روزانہ 300ملین گیلن پانی بھی فراہم کیا جائے گا،منصوبے کا سالانہ فوائد کا تخمینہ51ارب 60کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔