کوروناکے باعث دنیا بھر میں تین ارب سے زیاہ انسان طبی قید میں پڑے ہوئے ہیں ۔ پوری دنیا(CORONTINE)بن چکی ہے۔ نیو ورلڈ آرڈر جاری کرنے اور پوری دنیا کو گلوبل ویلیج قرار دینے والاواشنگٹن ایک ان دیکھی وباکے سامنے مبہوت ہے جبکہ نیویارک کے مشہور ٹائمز سکوائر پر کوئی نظر نہیں آرہا،ہاں البتہ یہ ضرورہے کہ ہرطرف ایمبولینسزکی چیخیںسنائی دے رہی ہیں۔ایک معمولی وائرس نے آسمانوں میںاورزمین پراصل حکمرانی کس کی ہے اس امریکہ کویہ بات سمجھائی کہ جوکرہ ارض پرشمشیرآبدارلہرکراپنی دائمی فروزمندی کادعوے دارتھا۔امریکہ کی صورتحال بڑی تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کاکہناہے کہ کورونا وائرس سے امریکہ میں ایک سے دو لاکھ اموات متوقع ہیں۔ تادم تحریرامریکہ میں وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 4900ہے جبکہ اس وقت تک جب یہ سطورحوالہ قلم کررہاہوںدنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے 43ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں جبکہ مصدقہ متاثرین 9 لاکھ سے تجاوزکرچکے ہیں۔ایمان ویقین کی نگاہ جودیکھتی ہے توپھریہ اعتراف کئے بغیربندہ رہ نہیں سکتا کہ بالآخرمظلومین کی آہ اورہمارے سنگین گناہ اوربڑے بڑے جرائم نے ہم اہل دنیاکے خلاف آسمان پرایف آئی آر اندراج کرائی ۔دنیابھرکے وہ مظلومین جنہیں حشرات الارض کی طرح پائوں تلے مثل دیا جاتا رہا اپنی مظلومیت پر آخری چارہ کار کے طورپراپنے رب سے فریادکناں رہے اوراہل دنیاجرائم پہ جرائم اورگناہ پرگناہ کرتے رہے۔ دنیا کے 7 براعظموں میںسے 6 براعظم مکمل طورپرکورونا وائرس کی لپیٹ میںہیں اور ان براعظموںمیں واقع200سے کچھ زیادہ ممالک میں سے 198ممالک کی سرحدیں بند، پروازیں معطل، سیاحت مفقود، تفریح گاہیں ویران، شادی ہال، ہوٹل، ریسٹورنٹ بند، پورے پورے شہر ویران، سڑکیں سنسان، بازار اور شاپنگ مال خالی۔ کل کی ہری بھری دنیا آن کی آن میںویران ہوچکی ہے۔یہ توعذاب صغریٰ ہے ۔عذاب کبریٰ کے شدائدکیاہونگے پناہ بخدا۔آج جودنیاپھیکی اوربے رنگ پڑی ہے حالانکہ اس میںبدستورآ ب وہوا کی وہی سر مستیاں ، موسم کے ویسے ہی رنگ، شفق اور دھنک کی وہی دلربائی ، زمین ویسی ہی گل زمین ہے لیکن ایک ان دیکھی وبااور کوروناکے عذاب مسلط ہونے کے باعث تمام انسانیت گھروںمیں دبک چکی ہے اور رب کی نعمتوں سے کوئی لطف اندوز ہونے والا نہیں۔کوروناوائرس اوراس عذاب الٰہی کے باعث رب سے بغاوت کرنے والے انسانوں کے عیاشیوں کے تمام اڈوں پرقفل پڑے ہیں۔گناہ، ان اقوال و افعال اور اعمال و حرکات کو کہتے ہیں، جو خلاف شرع، ناپسندیدہ اور تہذیب و شائستگی سے گرے ہوئے ہوں۔ یہ اپنے بھیانک اور برے انجام کی وجہ سے اس قابل نہیں ہوتے کہ ذی شان انسان ان کا ارتکاب کرے۔ اسی لیے اسلامی شریعت نے انہیں حرام قرار دیا ہے اور ان کا ارتکاب کرنے سے سختی سے روکا گیاہے۔ گناہ زندگی کے لیے بہت ہی مہلک اور زہرِ ہلاہل کی طرح ہوتے ہیں، جن سے بچنا اور زندگی کو ان کے زہریلے اثرات سے محفوظ رکھنا ایک مومن کے لئے بہت ضروری ہے۔ بار بار گناہ کے ارتکاب پرتلاہواانسان پھرخودکو عذاب خداسے بچانہیں پائے گا۔ سوال یہ ہے کہ وہ کونسے گناہ اورجرائم ہیں کہ جن کے باعث ہم اہل دنیاکے خلاف آسمانوں میں ایف آئی آردرج ہوتی ہے یوں توکسی بھی گناہ کوحقیر اور چھوٹا تصور نہیں کرنا چاہئے اور سرزد ہونے پر فوری تائب ہوجاناچاہئے ،کیونکہ گناہ شرعی نصوص و ہدایات کی خلاف ورزی اور حکم عدولی کا نام ہے اور یہ حکم عدولی کسی معمولی حاکم کی نہیں بلکہ اس احکم الحاکمین کی ہے جو ساری کائنات کا بادشاہ اور جہانوں کا رب ہے۔ اس لیے اس کی حکم عدولی اور نافرمانی خواہ کسی بھی درجے میں ہو تواللہ تعالی کی جلالت کو دیکھتے ہوئے گناہ سے اجتناب کرناچاہئے ہے۔تاہم ہمارے ایسے گناہوں اورجرائم کی ایک طویل فہرست ہے جن کے باعث اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہیں البتہ جوگناہ اورجرائم شدت و سنگینی کے اعتبارسے تباہ کن ہیں اورتباہی و بربادی، ہلاکت اور خطرات و مصائب کو دعوت دیتے ہیں ان میں سے چندایک کی نشاندہی اس طرح ہے ۔ نمازاورروزہ ترک کرنا،زکوٰۃ نہ دینا،صاحب استطاعت ہونے کے باوجوداپنی زندگی میں ایک بارحج بیت اللہ نہ کرنا،شرک کرنا،حقوق اللہ کی ادائیگی سے منہ موڑ لینا،حقوق العباد غصب کرنا، ناانصافی اورظلم کا دور دورہ، مخلوق خداپرظلم ڈھانا، مظلومین کی نصرت نہ کرنا، اللہ کے لئے اپنا گھر بار اور اپنا علاقہ ترک کرنے والوں کوبے یارو مددگار چھوڑ دینا، غربا اور مساکین کی امداد نہ کرنا، اللہ کے دیئے ہوئے قانون کو مسترد کرکے انسانوں کے بنائے گئے قانون کی پیروی کرنا، سود خوری ، یتیم کا مال کھانا، سچی گواہی چھپانا، جھوٹی گواہی دینا ، جھوٹی قسم کھانا،کسی کا مال اورجائیداد غصب کرنا ، چغل خوری، معصوم اورپارسا مردیاعورت پر تہمت لگانا ، جادو ٹونا کرنا ، نیکی کی ترغیب نہ دینا اور برائیوں سے نہ روکنا، شراب اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال ، خنزیر کا گوشت کھانا، قتل ناحق ،چوری ، زنا ، اغلام بازی یعنی ہم جنسی پرستی ، رشوت، کم تولنا، میدان جہاد سے منہ موڑکر بھاگنا اور جان بچانے کے خیال سے دشمن کو پیٹھ دکھانا، اپنے خونی رشتے داروں سے تعلقات توڑنا۔ اسی طرح معاشرے میں طرح طرح کی بے حیائی پھیلانااوراسے عام کرنا،اس کے علاوہ ایسے جرائم اورگناہ جن کااحاطہ کرنے سے قلم تاب نہیں لاتامثلاََکم عمربچوں اوربچیوںکے ساتھ ایسی درندگی سے پیش آناکہ جسے دیکھ کر آسمان بھی کانپ اٹھتااور تھرتھراتاہے۔بے خوفی کے زعم میں انسان خونخواردرندہ بن جائے اورقدم قدم پر اپنے مالک حقیقی کی نافرمانی کرتا رہے اورسمجھتا رہے کہ دنیامیں اسکی گرفت نہیں ہو گی۔حالانکہ محض دوگزکے اس انسان کویہ معلوم ہوناچاہئے آخرت کی جوابدہی سے توہرگزبچ نہیں سکے گامگر اس دنیامیں بھی اس کے اعمال بدپراس کا مواخذہ ہوناہے اورگناہوں اورمعصیات کی پاداش میں عتاب و سزا اور خدا کی گرفت بھی ہوتی ہے۔