اپنے عزیزوں نعیم خان دھریجہ اور احسن خان دھریجہ کی شادیوں کے سلسلہ میں دو دن سے خان پور اور رحیم یارخان میں ہوں ،اس دوران ادبی ثقافتی اور سیاسی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ،دھریجہ نگر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں ہر شادی کی تقریب ثقافتی تقریب بن جاتی ہے ،شادی کی تقریب کے موقع پر خان پور کے صحافی دوست کثیر تعداد میں موجود تھے،صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس میں انہوں نے میڈیا کو مافیا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سال میڈیا مافیا کیلئے سخت ہوگا۔اس موقع پر صحافیوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ اگر کوئی غلط ہے تو اس کے مطابق قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے ۔پورے ادارے کو مافیا سے تشبیہہ دینا درست نہیں۔صحافیوں نے یہ بھی کہا کہ تبدیلی کا سب سے بُرا اثر میڈیا پر ہواہے ،اب کیا کثر باقی رہ گئی ہے کہ عمران خان آئندہ سال کیلئے میڈیا کو سخت نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا دورہ خانیوال اور صحافیوں کو صحت کارڈ دینے کے اعلان پر بھی تبصرہ ہوا ،صحافیوں نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم میڈیا کی جان لینے کے درپے ہیں تودوسری طرف وزیراعلیٰ صحت کارڈ دے رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ کا دورہ خانیوال اہمیت کا حامل ہے کہ تونسہ کے بعد ان کا دوسرا گھر خانیوال ہے ،خانیوال میں وزیراعلیٰ کی زرعی اراضی موجود ہے اور ان کی شادی بھی ڈسٹرکٹ خانیوال سے ہے۔وزیراعلیٰ نے اپنے دورہ خانیوال کے دوران زرعی یونیورسٹی کا کیمپس ودیگر ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا جبکہ لوگوں کا مطالبہ کیمپس کی بجائے مکمل یونیورسٹی ،کیڈٹ اور میڈیکل کالج کے قیام کا ہے۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی 12ویں برسی پورے ملک میں منائی گئی ،رحیم یارخان میں کسی بڑی تقریب کا اہتمام نہ ہوسکا البتہ راولپنڈی کے جلسہ میں شرکت کیلئے رحیم یارخان سے قافلے بھی پہنچے جہاں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ کوفے کی سیاست اور ریاستِ مدینہ نہیں بن سکتی ،انہوں نے کہا کہ بینظیر نے میڈیا کو آزاد کیا جبکہ موجودہ حکمرانوں نے میڈیا کو مشکلات کا شکار کیا ہے،ملک بحرانوں کا شکار ہے ،صوبوں کے حقوق چھینے جارہے ہیں ،بھٹو خاندان طاقت کا سرچشمہ عوام کو سمجھتا ہے ،زرداری نے مفاہمت کی سیاست کی اور سی پیک کا تحفہ دیا جبکہ اب سب کچھ چھینا جارہا ہے وسیب کے لوگوں نے بلاول بھٹو کے خطاب پر کہا ہے کہ بلاول کو صوبوں کے حقوق یاد رہے مگر سرائیکی صوبہ یاد نہ رہا جس کا وعدہ پیپلزپارٹی ،ن لیگ اور تحریک انصاف نے بھی عوام سے کررکھا ہے ۔ رحیم یارخان کے دورے کے دوران چولستان کے وفد سے بھی ملاقات ہوئی ،ملاقات کے دوران چولستانی سنگرموہن بھگت ،سرائیکی شاعر رمضان رامز اور زاہد جھُلن نے بتایا کہ چولستان میں نایاب پرندوں کا شکار دھڑلے سے جاری ہے ،ملکی اور غیر ملکی شکاریوں نے چولستان کو نوگوایریا بنارکھا ہے ،وہ لوگ جوکہ صدیوں سے چولستان میں آباد ہیں ان کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے ،موہن بھگت نے یہ بھی کہا کہ بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں جانے کیلئے اجازت نامہ طلب کیا جاتا ہے اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ چولستان سے جن لوگوں کا دور دور تک واسطہ نہیں جو چولستان کے اصل حسن کی بربادی کے ذمہ دار ہیں ان کو ہر طرح کے غیر قانونی شکاراور چولستان میں داخلے کی اجازت ہے جبکہ چولستان کے اصل وارثوں پر طرح طرح کی پابندیاں ہیں ،چولستانی وفد نے وزیراعلیٰ اور وزیراعظم سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔ خان پور اور رحیم یارخان کے دورے کے دوران وسیب کے سیاسی کارکنوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نئے ترقیاتی منصوبے ملناتوکجا رہا سابق دور میں جاری منصوبوں کے فنڈز بھی بند ہیں جس کے باعث ضلع رحیم یارخان کے اہم منصوبے تشنہ تکمیل ہیں جن میں خان پور کیڈٹ کالج ،خواجہ فرید یونیورسٹی میں اکیڈمک اور ایڈمن بلاک ،سٹاف کالونی ،آڈیٹیوریم ،ہاسٹل ،کھیل کے میدان اور شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر شامل ہے ،مزدوروں کیلئے سوشل سکیورٹی ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ سالہا سال سے تاخیر کا شکارہے ،انڈسٹریل اسٹیٹ کے فیز Iکی تعمیر بھی مکمل نہیں ہوسکی ،خان پور ،لیاقت پور اور صادق آباد ہسپتالوں کے توسیع منصوبے تاخیرکا شکار ہیں ،شیخ زید میڈیکل کالج کی عمارت بھی تعمیر نہیں ہوسکی اور ضلع کی چاروں تحصیلوں میں کھیل کے میدان بھی نہیں بن سکے اسی طرح موجودہ حکومت کے انائونس کردہ شیخ زید ہسپتال فیز ٹو کی ابھی تک خشتہ اول بھی نہیں لگ سکی اور دیگر منصوبے جوکہ سالہا سال سے پائپ لائن میں ہیں جن میں چنی گوٹھ تا براستہ خان پور دو رویہ موٹروے کی تعمیر، چاچڑاں کوٹ مٹھن کے درمیان دریائے سندھ پر ریلوے بریج اور خان پور چاچڑاں ریلوے لائن بحالی ،خان پور ضلع بحالی کے منصوبے شامل ہیں کے بارے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔2019ء اختتام پذیر ہے اس سلسلے میں خان پور کے ایم پی اے اور تحریک انصاف کے رہنماء میاں شفیع محمد سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ مالی سال کے 6ماہ ابھی باقی ہیں ،انشاء اللہ ضلع رحیم یارخان کے تمام منصوبے مکمل کرائیں گے ۔ سرائیکی جماعتوں کی طرف سے رحیم یارخان کے قصبہ سردار گڑھ میں و رکن پور میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ،ایک مظاہرہ اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل کے رہنمائوں کی رہائی کیلئے کیا گیا جبکہ رکن پور میں دوسرا مظاہرہ کراچی میں کام کرنیوالی فضیہ سولنگی کے بہیمانہ قتل کے خلاف ہوا ۔سرائیکی رہنمائوں نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت بااثر قاتلوں کو تحفظ دے رہی ہے اور سرمایہ دار قاتل دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ مقتولہ کے گھر میں آج بھی آہوں اور سسکیوں کا سلسلہ نہیں تھم سکا۔فضیہ سولنگی اور ان کے لواحقین کاجرم یہ ہے کہ ان کا تعلق وسیب سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ حلقہ مخدوم خسروبختیار اور ان کے بھائی صوبائی وزیرہاشم جواں بخت کا ہے ،انہوں نے لواحقین سے تعزیت تک کرنا گوارہ نہیں کیا۔اس موقع پر ان کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے گئے اور عمران خان سے مطالبہ کیاگیا کہ ان کو وزارتوں سے برطرف کرکے گھر بھیجا جائے۔