دہلی سے مسلمانوںکے حوالے سے مسلسل خوفناک خبریں آرہی ہیںاورہندوں غنڈے پولیس کے ساتھ مل کرمسلمان بستیوں کو آگ لگارہے ہیں اوران کی املاک کووسیع پیمانے پرنقصان پہنچارہے ہیں۔ 24فروری 2020ء سوموارکی شام کوعین اس وقت جب ٹرمپ دہلی ائیرپورٹ پراتررہے تھے ہندئووں نے مسلمانوں پرحملے شروع کردیئے جن میں تادم تحریرایک درجن مسلمان شہیدہوگئے۔دہلی میں دریائے جمنا کے دوسری جانب واقع شمال مشرقی علاقوں میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پربی جے پی ،آرایس ایس کے غنڈوں اوردہلی پولیس نے ہلہ بول دیا اوردہلی پولیس کی بھرپورمددانہیں حاصل تھی دلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں یہ مسلم کش حملے کئے گئے۔حملوںمیں زخمی ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں ہے جبکہ مسلمانوں کی املاک کوآگ لگادی گئی۔اس وقت جب یہ سطورحوالہ قلم کررہاہوں تودہلی میں مقیم میرے ایک کشمیری صحافی دوست کاکہناہے کہ دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں سوموار کی شام چاند باغ، بھجن پورہ، برج پوری، گوکولپوری اور جعفرآباد میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ ان علاقوں میںبی جے پی ،آرایس ایس کے غنڈوں اورپولیس نے زخمیوں کو اسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کوبھی نشانہ بنایا ۔ان کاکہناہے کہ ہندوغنڈوں کاہجوم سرراہ بیٹھے ہرآنے جانے والے کا شناختی کارڈ چیک کررہے ہیں اورجس شخص کی شناخت بطورمسلمان ہوجاتی ہے تواس کی تذلیل کرتے ہوئے اس کی شلواراتارکراس کے مختون پن کودیکھاجاتاہے بس پھر اس پرقیامت ڈھائی جارہی ہے۔کیجروال سرکارکی جانب سے دہلی میں دفعہ 144کے باوجود دیر رات تک بی جے پی ،آرایس ایس کے غنڈوں اورپولیس کے ہاتھوںمسلمانوں پر تشدد جاری رہا اور چارلوگوں کے مارے جانیکی خبر ہے،اس علاقہ کے اسکولوں کو بندکرنے کاحکم جاری کر دیاگیا ہے۔دہلی میں میٹرو کی پنک لائن کے پانچ اسٹیشن بندرہے جن میں جعفرآباد، موجپور کے میٹرو اسٹیشن شامل ہیں۔ پولیس کے اضافہ دستے تعینات کردئے گئے ہیں لیکن حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ واضح رہے یہ سارا ہنگامہ22 فروری کی رات اس وقت شروع ہوا جب بھیم آرمی کی بھارت بند کی اپیل پر خواتین جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سے گزر رہی سڑک پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے بیٹھ گئیں اوراگلے دن بی جے پی کے کپل مشرا نے ان کے خلاف سی اے اے کے حامیوں کوجمع کیا اورسڑک خالی کروانے کامطالبہ کیا۔مسلم کش فسادات پھوٹ جانے کے حالات بدکے مدنظردہلی کے وزیر تعلیم منیش سسودیا نے ٹویٹ کیا کہ متاثر علاقہ کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ اسکول بند رہیں گے اور ان اسکولوں میں ہونیوالے امتحانات بھی منعقد نہیں ہوں گے۔واضح رہے آج کل دہلی بورڈکے امتحانات ہورہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دہلی کے جعفرآباد میٹرو سٹیشن کے قریب شہریت کے ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں کی بھیڑ تھی۔ سیکڑوں خواتین اور مرد وہاں موجود تھے۔ اسی وقت چاند باغ کے قریب ہم نے لوگوں کو شہریت کے قانون کی حمایت کرتے ہوئے اور جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا۔ یہاں پولیس بڑی تعداد میں موجود تھی جومسلم کش بلوائیوں کی مددکررہی ہے۔ ہندئووں غنڈے سلاخوں اور ڈنڈوں کے ساتھ سڑکوں پر چلتے نظر آرہے ہیں۔ ان لوگوں میں خواتین، بوڑھے اور نوجوان سب شامل تھے۔ دوسری طرف مسلمانوں کاکہناہے کہ انصاف چاہتے ہیں اور اس مطالبے سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم متحد ہیں اور آئینی انداز میں اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔بھارت ہمارا ملک ہے اور ہم ہندوستانی ہیں ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔جیسے جیسے رات بڑھتی جارہی تھی توپنڈال کے چاروں طرف جلی ہوئی گاڑیاں اور دھواں ہی دھواں نظرآرہاتھا۔واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے ترمیمی قانون کے حوالے سے پچھلے کچھ مہینوں سے احتجاج جاری ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دہلی دورے سے قبل یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی کہ وہ’’قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں‘‘دراصل کیجروال یہ کہناچاہتے تھے کہ یہ مسلم کش فسادات دراصل بی جے پی اورآرایس ایس کی طرف سے شروع ہوئے ۔حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر کپل مشرا نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھا جائے اور چاہے وہ شہریت کے قانون کے حامی ہوں یا مخالف، تشدد اور ہنگاموں سے گریز کریں۔دوسری جانب رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا کی ٹویٹ کے جواب میں انھی پر ہنگامہ آرائی کا الزام عائدکرتے ہوئے کہا کہ مسلم کش فسادات بی جے پی لیڈرکپل مشراکی وجہ سے ہو رہے ہیں اس لئے اسے فورا گرفتار کیا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ ہندوستان کی تاریخ میںاب تک پچاس ہزار سے زائد مسلم کش فسادات ہوئے۔ بھارت میں مسلم کش فسادات کی ایک لمبی اورطویل داستان ہے ان پرکتب ہائے کتب لکھی جاسکتی یادرہے کہ ان تمام فسادات کی شروعات ہمیشہ ہندئووں کی طرف سے ہوئی ان ہولناک اور دل آویز فسادات میں ہزاروں مسلمان شہید ہوئے جبکہ ہزاروں مسلم خاندان بے گھر ہوئے اور سینکڑوں مسلمان بستیاں ویران ہوئیں۔ مساجد، مکاتیب اور مسلمانوں کی فیکٹریاںنظر آتش کی گئیں۔ انگریزسے آزادی حاصل کرنے کے بعد جاری ان مسلم کش فسادات کا ماسٹرماینڈسردارپٹیل تھایہی وجہ ہے کہ سردار پٹیل کوبی جے پی اورآرایس ایس اپنے ہیرومانتے ہیں۔