سپریم کورٹ نے دیت کی ادائیگی سے متعلق قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے وزارت قانون سے جواب طلب کر لیا ہے۔ اسلام نے مقتول کے ورثاء کو دیت اور قصاص دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا ہے جبکہ عدالتیں قتل کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ملزم کو کچھ برس قید کی سزا اور دیت ادا کرنے کا حکم دیتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں امیر لوگ دیت ادا کرکے رہائی پالیتے ہیں۔ چند برس قبل امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں پاکستانی شہریوں کو قتل کیا اس کے بعد امریکی حکومت دیت ادا کر کے اسے واپس لے گئی۔ کراچی کے شاہ زیب قتل کیس کی داستان سب کے سامنے ہے کہ بااثر ملزمان کو پہلے سزائے موت دی گئی انہوں نے مدعی پر دبائو ڈال کر صلح کر لی ایسے کئی کیسز موجود ہیں کہ امراء قتل کی دیت ادا کر کے رہائی حاصل کر لیتے ہیں لیکن غریب قیدیوں کا کیا قصور ہے، ان کی دیت کون ادا کرے گا۔ سعودی عرب میں بیت المال اور بسا اوقات صاحب ثروت افراد بھی دیت کی رقم ادا کر دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں صاحب ثروت افراد کی روایت تو موجود ہے لیکن حکومتی سطح پر کوئی دیت ادا کرنے کا طریقہ موجود نہیں۔ اس لئے عدالت نے دیت کے متعلق قانونی رہنمائی کے لئے وزارت قانون سے جواب طلب کیا ہے۔ امید ہے، مستقبل میں اس کا کوئی مناسب حل نکل آئے گا۔