کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین) حکومت کی جانب سے ملک بھرکے دینی مدارس کو وفاقی وزارت تعلیم کی نگرانی میں نئے قوانین کے تحت ازسرنو رجسٹرڈ کرنے کے معاملے پرحکومت اوردینی مدارس کے مابین مذاکرات رجسٹریشن کے نئے قوانین میں سخت ترین شرائط اورپہلے سے رجسٹرڈ دینی مدارس کی دوبارہ رجسٹریشن کرانے کے معاملے پرتعطل کا شکارہوگئے ہیں اوردینی مدارس منتظمین نے یکطرفہ حکومتی شرائط کے تحت معاہدے پردستخط کرنے سے انکارکردیا ہے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھرکے 37 ہزاردینی مدارس کورجسٹرڈ کرنے کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل دینی تعلیم ونگ قائم کیا گیا ہے اوراس کے ریجنل دفاتر کراچی، سکھر،لاہور، ملتان، راولپنڈی،کوئٹہ،لورالائی،پشاور،کوہاٹ،مظفرآباد اور گلگت میں قائم ہیں تاہم حتمی معاہدہ ہونے سے قبل ہی حکومت اوردینی مدارس کے مابین مذاکرات ختم ہوگئے ،دینی مدارس کوقومی دھارے میں لانے کے لیے وزارت تعلیم اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے مابین تین معاہدوں پر پہلے ہی دستخط ہو چکے ہیں تاہم حتمی معاہدے کی طرف پیش رفت کا معاملہ اختلاف رائے کی نذرہوگیا ہے ۔معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کے تحت حکومت نے تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کرانے کا پابند کیا ہے جو مدرسہ رجسٹریشن نہیں کرائے گا اسے چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے تیارکیے گئے چار صفحات کے ایک مخصوص فارم پرمدارس منتظمین کوسخت تحفظات ہیں۔علاوہ ازیں 1860 کے سوسائٹی ایکٹ کے تحت پہلے سے رجسٹرڈ دینی مدارس ضروری دستاویز ات کے ساتھ دوبارہ رجسٹرڈ کرانے کے معاملے پرحکومت اوردینی مدارس کے مابین مذاکرات میں تعطل پیدا ہوگیا ہے ،حکومت کا موقف ہے کہ ملک بھرمیں پہلے سے رجسٹرڈ اورغیررجسٹرڈ تمام دینی مدارس کونئے قوانین کے تحت رجسٹریشن کرانا ہوگی اورجومدرسہ نئے قوانین کے تحت رجسٹرڈ نہیں ہوگا اس کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی صرف وزارت تعلیم کے تحت ہی رجسٹریشن کو تسلیم کیا جائے گا اور دینی مدارس کے تمام معاملات کی ذمہ داروفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ہو گی،علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے دینی مدارس کو اپنے نئے بینک اکاؤنٹس کھلوانے ،تمام ٹرانزکشن بینک اکائونٹس کے ذریعے کرنے اورذرائع آمدن کا ریکارڈ حکومت کوفراہم کرنے کا بھی پابند بنایا گیاہے جسے مدارس منتظمین نے تسلیم کرنے سے انکارکردیا ہے ۔