دوحہ ، کابل ، واشنگٹن، اسلام آباد( نیوز ایجنسیاں، نیٹ نیوز، 92 نیوز رپورٹ) قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے ، افغان حکومتی وفد کی قیادت افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ اور طالبان وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کررہے ہیں۔ مذاکرات میں سابق صدر حامد کرزئی اور متعدد اعلیٰ شخصیات بھی شرکت کررہی ، عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے تاہم مذاکرات کی میز پر امن کی اشد ضرورت ہے ، امید ہے طالبان ان مذاکرات کو امن کے موقع کے طور پر دیکھیں گے اور اس بات کو سمجھیں گے کہ زیادہ سے زیادہ علاقوں پر قبضہ کرنے سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ مذاکرات میں عارضی جنگ بندی،طالبان قیدیوں کی رہائی اور عبوری حکومت کے قیام پر بات چیت کی گئی۔ ملا برادر نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدم اعتماد کے خاتمے اور قوم کے اتحادکیلئے کوششیں کرنی چاہئیں، ہمیں اپنے ذاتی مفادات کو نظراندازکرناہوگا۔عبداﷲ عبداﷲ نے کہا کہ تمام کوششیں جنگ کے خاتمے ، سیاسی تصفیے ، مشترکہ مستقبل پرہونی چاہئیں، امن کے حصول کیلئے فریقین کو لچک دکھانی ہوگی۔ افغانستان انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ، سیاسی حل کے تلاش کے لئے فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا، افغان وفد کے ترجمان فریدون خوازون اور طالبان وفد کے ترجمان نسیم نے کہا تنازع کا حل بات چیت میں ہی مضمر ہے ۔ دوحہ جانے والے 10 رکنی افغان سیاسی وفد میں حامد کرزئی شامل نہیں ، کرزئی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سیاسی وفد مکمل طور پر بااختیار ہے جو طالبان سے مذاکرات کررہا ہے ۔ افغانستان کے مختلف اضلاع میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، ضلع بگرام میں افغان ائیر فورس کا پائلٹ بھی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، ادھر گورنر پروان نے دعویٰ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے صوبے پروان کے ضلع شیخ علی کا قبضہ طالبان سے واپس لے لیا ۔ تاہم ضلع کے نواح میں جھڑپیں جاری ہیں۔ افغان فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ سیغان،کہمرد اور چخانسور اضلاع کا قبضہ طالبان سے واپس لے لیا گیا ہے ۔ بدخشاں میں فضائی حملہ کے دوران 10 شہری جاں بحق ہو گئے ۔طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ جنگی علاقے میں داخل ہونے والا ہر صحافی ہمیں آگاہ کرے ، ہم اس کی مناسب دیکھ بھال کرینگے ، افغانستان میں رائٹرز سے منسلک بھارتی صحافی دانش صدیقی کی ہلاکت سے متعلق بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذبیح اﷲ نے کہا کہ ہمیں علم نہیں کہ صحافی دانش صدیقی کی ہلاکت کس کی فائرنگ سے ہوئی، ہمیں غیر ملکی خبر ایجنسی کے صحافی کی موت پر افسوس ہے ۔ افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ، سیاسی ہی ہونا چاہیے ۔ پاکستان افغانوں کے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ، بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زلمے نے کہا امن کے لیے سیاسی سمجھوتہ ہی کرنا ہو گا، طالبان پر واضح کیا کہ طاقت کے زور سے حکومت بنانے والوں کو ہم اور متعدد دیگر ملک بھی نہ تسلیم کریں گے نہ معاونت فراہم کریں گے ۔ افغانستان میں استحکام، ترقی اور امن کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے دو امور اہم ہیں۔ یہ افغان عوام کے لیے قابل قبول ہو اور اسے پڑوسیوں، ڈونرز اور دنیا کے دیگر ملکوں کا تعاون حاصل ہو۔