مکرمی! پاکستان میں بہت سارے لوگ غریب ہیں ، ان کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ خود پر " ترس" کھانا شروع کر دیں اور باقی لوگوں سے بھی امید رکھیں کہ وہ ان کی غریب حالی پر افسوس کرتے ہوے مدد کریں۔ مجھے ان سے کہنا ہے کہ یہ تو سراسر رب کی نا شکری اور کمزور یقین ہے۔اس طرح کی باتوں و خیالات سے آپ مزید غریب ہوں گے اور ہمیشہ لینے والا ہاتھ بنیں رہیں گے۔ ایسے نا صرف آپ بلکہ آپکی نسل بھی محدود سوچ کے ساتھ صرف روٹی پانی کو پورا کرتے ہی زندگی گزار دے گی۔ غریب ہونا یا معاشی کمزور ہونا کوئی انہونی و بری بات نہیں۔ برا تو یہ کہ آپ اپنے حالات بدلنے کی کوشش نہ کریں۔ برا تو یہ کہ بجاے کوئی کام کر کے اپنے اخراجات پورے کرنے کو "ادھار و قرض " لینے کی بجائے وہ " امداد " مانگیں جو آپ کو کبھی واپس نہ کرنی پڑے۔ (میاں جمشید ، رحیم یار خان )