اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، وقائع نگار،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے این آراو ون اوراین آر اوٹوکے بعد کرپٹ لوگوں کا خوف ختم ہوگیا تھا کہ وہ پکڑے جائیں گے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا،ہر ادارے میں کرپشن کے کیسز نیب کو بھجوائیں گے ، اس طرح لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا ہوگا اور کرپشن کرتے ہوئے سوچیں گے ۔لائیو ریلوے ٹریکنگ سسٹم اور تھل ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا گزشتہ 10 سالوں میں لوگوں نے بلاخوف چوریاں کیں، 10 سال میں ملکی قرضہ6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا۔ یہ پیسہ لوگوں کے جیب میں اس لیے گیا کہ یہ لوگ سمجھتے تھے کہ یہاں پکڑا نہیں جانا۔ماضی کی حکومتوں نے جو قرضے لیے اس کے باعث ہماری حکومت ایک دن کا سود 6 ارب روپے ادا کررہی ہے ۔ حج پر سبسڈی دینے کی بات کرنے والے بتائیں انہوں نے ملکی خزانے میں چھوڑا کیا ہے ، اگر حالات اچھے ہوں تو ہم حج پر جانے والوں کو مفت بھیجیں، لیکن ماضی میں ہر علاقے اور ہر ادارے میں چوری اور کرپشن ہوئی اور اب سوچنا پڑتا ہے کس ادارے پر کتنے پیسے خرچ کئے جائیں۔ یہاں کینسر کے مریض ہیں ان کو کیوں نہیں سبسڈی دیتے ، یہاں ہیپاٹائٹس سے لوگ مر رہے ہیں ان کو کیوں نہیں، یہاں بچے سکولوں میں نہیں جاتے ان کو کیوں نہیں سبسڈی دیتے ؟ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا شور مچایا جاتا ہے لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ گیس کی قیمت اس لئے بڑھائی گئیں کہ گیس سیکٹر پر 157 ارب روپے کے قرضے ہیں اور بنکوں نے اسے مزید قرضے دینے سے انکار کردیا، جب کہ 50 ارب روپے کی گیس چوری بھی کی جاتی ہے ، گیس کی قیمتیں نہ بڑھاتے توگیس کمپنیاں بند ہوجاتیں۔ وزیراعظم نے کہا ہم نے کرپشن کو روکنا اور اپنے اخراجات کو کم کرنا ہے ، پہلے وزیراعظم ہاؤس میں کھانے کھلائے جاتے تھے لیکن اب صرف چائے اور بسکٹ سے ہی تواضع کی جاتی ہے ، اور وزیراعظم ہاؤس کے خرچے 30 فیصد کم کردیئے گئے ہیں، جب کہ ہر وزیر سے کہا ہے وہ بھی اپنے اخراجات میں 30 فیصد نہیں تو کم از کم 10 فیصد کمی ضرور لائیں۔ پہلے سی پیک ایک سڑک ،چارپاورسٹیشنوں کا نام تھا، اب سی پیک کے تحت چین کے ساتھ متعدد شعبوں میں کام کریں گے ۔ وزیراعظم نے شیخ رشید کو ہدایت کی کہ محکمے میں ہونے والی کرپشن کے کیسز قومی احتساب بیورو کو بھجوا دیں۔وزیراعظم نے کہا مشکل وقت ہے لیکن اپنے لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں ان شااﷲ آگے اس ملک کا مستقبل روشن ہے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نے کہاہے سعودی عرب میں حج اخراجات میں 35 فیصد اضافہ ہو چکا ہے جس کے باعث حج اخراجات میں اضافہ مجبوری ہے ۔ راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی سے ملاقات کے د وران وزیراعظم نے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کو فنڈز دینے کی یقین دہانی کرائی اورکہا مقامی حکومتوں کے فعال ہونے کے بعد ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملیں گے ۔ اس موقع پر وزیراعظم نے راولپنڈی میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کے قیام کی منظوری دی۔ دریں اثنا وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی وزرا ،چیئرمین اوگرا، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کے ایم ڈیزو نے شرکت کی۔وزیر اعظم کو 2019اور 2020میں گیس کی ضروریات پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا ملک میں 50ارب روپے کی گیس چوری اور91فیصد صارفین کو تقریباً 100ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے ۔وزیر اعظم نے گیس چوری کیخلاف ملک گیر کریک ڈائون کی ہدایت کردی۔ وزیر اعظم آفس میں وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارات کی اجازت دینے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاہے بیرون ملک پاکستانیوں کو کاروبار اور خصوصا ریئل اسٹیٹ میں کاروبار کے مواقع فراہم کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ قواعد و ضوابط میں ضروری ترامیم کرکے کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر میں سہولت پہنچائی جائے ۔ وزیراعظم کوکثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کے حوالے سے موجودہ ضوابط و قوانین پر بریفنگ دی گئی ۔ ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا ، ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہونا شروع ہو گئی ہے جبکہ تجارتی خسارہ بھی کم ہو رہا ہے ۔اس وقت ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کو بڑے پیمانے پر ڈالرز کی ضرورت ہے ۔ معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے کی ہماری کاوشیں مثبت رنگ دکھا رہی ہیں۔تجارتی خسارے اور درآمدات میں کمی ہوئی ہے جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ۔ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہونا شروع ہو گئی ہے درآمدات میں اضافے اور برآمدات میں کمی کے باعث پاکستان کو زر مبادلہ کے ذخائر کیلئے بیرون ملک پاکستانیوں پر انحصار کرنا ہوتا ہے ۔ مزید برآں وزیراعظم اسلامی فوجی اتحاد کے کمانڈرانچیف جنرل (ر) راحیل شریف نے ملاقات کی ہے ۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور امن و استحکام کے لئے کاوشوں کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پروزیراعظم نے کہا علاقائی امن کے لئے تمام تر اقدامات کی حمایت کرتے ہیں ۔ وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں اوقاف اور متروکہ املاک کی جائیداوں کو مفاد عامہ کے منصوبوں کے لئے استعمال کے حوالے سے امور کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں وزیراعظم نے متروکہ املاک کو سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے صحت، تعلیم ، پناہ گاہوں اور پبلک ویلفیئر کے مقاصد کے لئے بروئے کار لانے کے لئے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔