اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک،وقائع نگار،این این آئی ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان جاوید جہانگیر نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو 12 کھرب روپے کے کورونا پیکج کے آڈٹ کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔آڈیٹر جنرل نے صرف اتنا بتایا کہ کورونا سے نمٹنے کیلئے 1200 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا، سال 20-2019 میں 345ارب روپے جاری ہوئے ، آڈٹ رپورٹ سے فی الحال آگاہ نہیں کرسکتے ۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات پر وزارت خزانہ اور نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی سے رپورٹ طلب کرلی۔اس موقع پر چیئرمین کمیٹی رانا تنویر کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے کورونا فنڈز آڈٹ رپورٹ دبا کر رکھی ہوئی ہے ،وفاقی سیکرٹریز اور اعلی ٰافسران اپنے سے پہلے والے افسروں کی کرپشن کا دفاع کیوں کرتے ہیں،کرپشن ختم کرنا سرکاری افسران کی ڈیوٹی ہے ۔انہوں نے کہاایک ارب روپے کا گھپلا کرکے افسر کو ریٹائر کردیا جاتا ہے ، یہ سب تماشا ہے ،کرپٹ افسران سے پیسہ وصول ہونا چاہئے ۔اجلاس میں داسو ڈیم منصوبے میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جبکہ داسو ڈیم منصوبے پر تسلی بخش جواب نہ ملنے پر پی اے سی نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اگلے اجلاس میں بھاشا، داسو اور مہمند ڈیم کی تعمیر پر سیکرٹری آبی وسائل کو تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت کردی۔رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس ہوا۔ آڈٹ حکام کے مطابق داسو ڈیم کیلئے اراضی کا حصول تاحال مکمل نہیں ہوا۔ سیکرٹری آبی وسائل کے مطابق کنٹریکٹرز کو ادائیگی کرنا پڑتی ہے ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ داسو ڈیم منصوبے میں ٹھیکے دار کو غیر ضروری فائدہ دیا گیا،موبلائزیشن ایڈوانس کی مد میں ساڑھے چار ارب روپے ٹھیکے دار کو ادا کیے گئے ۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ ہمیں بھی سیاست چھوڑ کر ٹھیکے داری شروع کر دینی چاہیے ،اس معاملے کو نیب یا ایف آئی اے کو بھیج دیتے ہیں۔ اجلاس میں واپڈا کالونی تھور میں اربوں روپے کے نقصان پر سیکرٹری آبی وسائل کو انکوائری کی ہدایت کی گئی۔