ڈیرہ غازی خان اور راجن پور پنجاب کے اہم اضلاع ہیں ۔یہاں پر پہلے ہی غربت اور بے روزگاری عام تھی کہ اب جولائی اور اگست میں آنے والے رو د کوہیوں کے سیلاب نے رہی سہی کسرنکال دی ہے ۔ سیلاب کے دوران یہاں کے سرداروں اور جاگیرداروں اور مشائخ کا کردار نہ ہونے کے برابر رہا کسی بھی بلوچ سردار کو یہ توفیق نصیب نہیں ہوئی کہ وہ اپنی طرف سے سیلاب زدگان کی امداد کرتا البتہ یہ لوگ دوسروں سے امدادی سامان منگوا کر کریڈٹ خود لیتے رہے اور اپنے سوشل میڈیا کے خو شامدیوں سے اپنی تعریف میں پوسٹیں لگواتے رہے۔ ڈیرہ غازی خان میں رمک ، وہوا سے لے کر درخواست جمال خان دو سو کلومیٹر تک لوگوں کا سیلاب کی وجہ سے بُرا حال ہو چکا ہے اُن کا مال اسباب ، مکانات ، مویشی سب کچھ سیلاب کی زد میں آچکے ہیں۔ وہوا ، ڈگر والی وغیرہ میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے یہاں کے سردار کھتیران ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی سردار نے اپنی طرف سے اِن سیلاب زدگان کی مدد نہیں کی ۔ اِن علاقوں میں دینی جماعتوں نے بھر پور کردار اداد کیا جن میں االخد مت اور جمعیت علماء اسلام (ف) گروپ کے علماء اور کارکن آگے آگے نظرآئے اسی طرح منگروٹھہ ، سوکڑ اور تونسہ کے دوسرے علاقوں میں بھی اِن دینی تنظیموں نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا حالانکہ تونسہ کے پیپر پٹھان مشائخ بہت بڑے گدی نشین ہیں وہ بھی اپنی سیاسی جماعتوں اور حکومتی امداد کے ذریعے لوگوں کی ضرور مدد کرتے نظر آئے لیکن اپنی طرف سے بہت کم خرچ کیا حالانکہ یہ گدی نشین عوام ہی کے بھاری نذرانوں پر زیادہ تر گزر بسر کرتے ہیں لیکن جب عوام تباہ ہوئے تو یہ کچھ نہیں کر سکے ماسوائے طفیل تسلیوں کے بزدار اور قیصرانی تمن میں سردار عثمان بزدار پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کا بھرپور فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ایک طرف تو اُن کے خلاف بنائے گئے انٹی کرپشن میں مقدمات ختم کر کے انٹی کرپشن کورٹ نے اُن کو بری کر دیا ہے دوسری طرف وہ بزدار تمن کے علاقوں میں آنے والی سیلابی تباہی کے دوران اپنے لوگوں کے لیے ا چھی خاصی امداد لے کر گئے لیکن ا ُنہوں نے بھی ذاتی جیب سے اِن کے لیے کچھ نہ کیا۔ سوکڑ کے ملغانی سردار اپنے علاقے اور قوم کی بھرپور مدد کرتے نظر آئے اور یہی اصل انسانیت ہے۔ تونسہ سے آ گے شادن لُنڈ میں رو د کوہی سوری لُنڈ کی وجہ سے بھی بڑی تباہی ہوئی لیکن لُنڈ سردار ابتدائی دنوں میں تو سرکاری مشینری لے کر ساتھ رہے لیکن بعد میں غائب ہو گئے اِن سے آگے کھوسہ سرداروں کا علاقہ زندہ پیر ، بہادر گڑھ ، کوٹ مبارک ، یارو کھوسہ ، شاہ صدردین وغیرہ بھی رود کوہیوں کے سیلاب کا شکار ہوئے لیکن کسی بھی کھوسہ سردار نے اِن لوگوں کی اپنی طرف سے مالی امداد نہیں کی سوائے محسن عطاء خان کھوسہ سابق ایم پی اے جو کہ صرف اپنے حلقہ میں اپنی مشینری لے کر رود کوہی کے پانی کو مختلف جگہوں سے روکتے رہے جبکہ اِن علاقوں سے سردار سیف الدین کھوسہ ابھی حالیہ الیکشن سے کامیاب ہوئے ہیں وہ بھی ایک دو جگہوں کے سوا کہیں نظر نہ آئے۔ اِس سے آگے لغاریوں کا علاقہ شروع ہوتا ہے سردار اویس لغاری تو سیلاب کے دنوں میں مکمل غائب رہے یہاں تک کہ گذشتہ دنوں مریم نواز کے دورہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے دوران بھی وہ کہیں نظر نہ آئے شاید اُن پر جو حکومت پنجاب نے مقدمہ بنایا ہوا ہے گرفتاری کی وجہ سے وہ کسی بھی تقریب میں نظر نہ آئے اسی طرح سردار جمال خان لغاری اور اُن کے بیٹے عمار لغاری نظر آئے اور اِن لوگوں نے بھی اپنے اثر ورسوخ سے اپنے تعلقات استعمال کر کے صرف اپنے علاقوں میں کچھ نہ کچھ راشن بیگ تقسیم کرائے۔ لغاریوں کے علاقہ درخواست جمال خان اور بکھیرواہ ، کوچہ وڈانی ، پل 14 ، مانہ احمدانی میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ سنیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم آج پندرہ دنوں سے مسلسل اِن علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے سفر کر کے اپنی جماعت کے کارکنوں کے ساتھ پہنچ رہے ہیں اور اِن سیلاب زد گان کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم شروع سے ہی یہاں کے عوام کی ہر مشکل گھڑی میں مدد کررتے رہے ہیں ۔ 2010ء اور 2012ء کے سیلاب کے د وران بھی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم سب سے آگے رہے اور دکھی انسانیت کی بڑھ چڑھ کر خدمت کی۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ابتک اِن سیلاب زدہ علاقوں میں بلا تفریق سینکڑوں لوگوں میں نقد رقم راشن بیگ ، خیمے اور پکے ہوئے کھانے کی سینکڑوں دیگیں تقسیم کر چکے ہیں وہ راجن پور کے علاقوں میں بھی دکھی انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں یہ کام یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے منتخب بندوں سے لیتا ہے۔ اسی طرح جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنما بھی ڈیرہ غازی خان میں بڑھ چڑھ کر سیلاب زد گان کی مدد کر رہے ہیں جبکہ مفتی محمد احمد شاہ جمالی بھی علماء کرام اور مختلف این جی اوز کے تعاون سے دور دراز علاقوں میں جا کر سیلاب متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی بھی اِن خدمات میں سر فہرست رہی ہے جبکہ گذشتہ دنوں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تونسہ کے علاقوں کا دورہ کرکے سیلاب متاثرین کے حوصلے بلند کیے ہیں۔ جماعت اسلامی کی الخدمت فاونڈیشن تونسہ اور وہوا کے علاقوں میں بہت زیادہ کام کر رہی ہے اور میرے خیال میں حکومتی سے زیادہ کام کر رہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اِن سب کو جزا خیر عطاء فرمائے کیونکہ اصل خدمت دکھی انسانیت کی خدمت ہی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے ضلعی صدر شبلی شب خیز بھی ایک جنون اور جذبے کیساتھ سیلاب زد گان کی بھر پور مدد کر رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے تعلق رکھنے والے سردار عرفان کھوسہ اور سردار دوست محمد خان کھوسہ ابھی تک نظر نہیں آئے ۔شبلی شب خیز اپنے ذاتی اثر و رسوخ اور اپنی پارٹی کی طرف سے ملنے والی امداد دور دراز علاقوں تک خود لے کر جا رہے ہیں اور خوب محنت کر کے سیلاب زد گان کی دعائیں لے رہے ہیں ۔