ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے تعلق رکھنے والے 92نیوز کے نمائندے ہدایت شاہ آفریدی کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیاہے۔ پولیس نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔صحافی دن بدن پاکستان میں غیر محفوظ ہوتے جارہے ہیں۔2019ء میں صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ملک بھر میں سات صحافیوں کو قتل اور 15سے زائد کو زخمی کیا گیا۔ لیکن کسی کے قاتل کو سزا نہیں ملی۔ آئین کی شق 19اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا گیا ہے لیکن وفاق سے لے کر صوبوں تک کوئی بھی حکومت صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرتی نظر نہیں آتی۔ خراب ترین کارکردگی والے 180ممالک میں پاکستان کا نمبر 142واں ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آزادی اظہار کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ ولی بابر قتل کیس کے ملزمان کئی برس سرعام دندناتے رہے اور اب جا کر قانون کی گرفت میں آئے ہیں۔ اس دوران انہوں نے چشم دید گواہوں کو بھی قتل کیا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت سے باہر رہے۔ ضلع خیبر میں 92نیوز کے نمائندے کو مار دیا گیا جو باعث افسوس ہے گو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ملزمان کو بغیر کسی دبائو کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے انہیں بھر پور سکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ ریاست کے چوتھے ستون کے ساتھ وابستہ افراد بلا خوف و خطر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔