مکرمی ! بظاہر سرکاری ملازمت کے بہت سے فوائد ہے جن میں سب سے بڑا فائدہ ریٹائرمنٹ پے پینشن کی وصولی ہے۔ وہ اپنے بڑھاپے کی زندگی کو آسان کرنے کے لیے اپنی ملازمت میں آنے والی مشکلات کو نظر انداز کرتے ہوئے زندگی کے مراحل گزارتا ہے۔ کبھی اسے ٹرانسفر کردیا جاتا ہے‘ کبھی اس پر الزامات کی بوچھاڑ کی جاتی ہے‘ کبھی تعریفوں کے انبار لگا دیے جاتے ہیں اور کبھی اسے مایوسی بیماری کے راستے تک چھوڑ آتی ہے۔ عمرا نسٹھ برس ہوتی ہے تو وہ ریٹائر ہونے کے انتظامات شروع کردیتا ہے اور یہاں اسے اپنی ملازمت کا ثبوت دینا ہوتا ہے۔ کبھی انکم ٹیکس کے دفتر کے دھکے‘ کبھی جی پی فنڈ کی قطاریں‘ کبھی بینک اکائونٹ کے لیے بینک کے چکر اور کبھی اندورنِ دفتر کارروائی اس ضعیف کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے۔ عمر کے اس کمزور حصے میں اکثر لوگوں کو بیماریوں نے جکڑا ہوتاہے۔ کمزور ہڈیوں کا یہ ڈھانچہ اپنے ریٹائرمنٹ سے ملنے والے پیسوں سے گھر میں بیٹھی اسکی بن بیاہی بیٹی کی شادی کرنے کا خواب دیکھتا ہے۔ تپتی دھوپ میں‘ قطاروں میں کھڑے‘ ارد گرد جو نظر گھوماتا ہے تو ہر آنکھ میں ایک امید کی کرن جھلکتی نظر آتی ہے۔ کسی کا خواب گھر بنانے کا ہوتا ہے‘ کسی کا خواب بچے کو پڑھانے کا ہوتا ہے اور کسی کا خواب کاروبار کا ہوتا ہے۔حکومتِ وقت کو چاہیئے کہ ہمارے معاشرے کے ان بزرگوں کو ریٹائرمنٹ میں آسائشیں فراہم کرے ۔ حکومتِ وقت سے اپیل ہے کہ وہ ان کے لیے ایک باقاعدہ بیٹھک بنائے اور متعلقہ اداروں کو جلد از جلد کام ختم کرنے کا حکم کرے تاکہ ان بزرگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ‘ ان کی پینشن ان کو بروقت فراہم کی جائے اور ان کو ان کی ایمانداری اور دیانتداری کا پھل دیا جائے۔ بے شک انہیں بزرگوں کی محنت اور قربانیوں سے ہمارا پاکستان اور ہمارا سبز ہلالی پرچم دنیا کے نقشے پر لہرارہا ہے۔ (ماریہ سلیم)