وزیراعظم کی معاون خصوصی اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے 10 لاکھ غریب افراد کیلئے راشن سکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا۔ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں شہری باقاعدہ حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ حکومت تمام شہریوں کو صحت، تعلیم اور ماہانہ بنیادوں پر گزارہ الاؤنس فراہم کرتی ہے ۔جس بنا پر ان ملکوں میں غربت پر کنٹرول ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں ہمارے ہمسائے بھارت نے اپنے شہریوں کیلئے راشن کارڈ سکیم متعارف کروا رکھی ہے جس کے تحت ہر مہینے 85 کروڑ بھارتیوں کو ان کے پاس موجود کارڈز کے مطابق انہیں سستے داموں راشن ملتا ہے۔ بھارتی حکومت نے اس سلسلے میں باقاعدہ قانون سازی کر رکھی ہے۔ اگر حکومت ہر مہینے اناج فراہم کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو غذائی تحفظ کے تحت حکومت غریبوں کو ہرجانہ ادا کرتی ہے۔ جبکہ بھارت میں ہر حاملہ خاتون کو 6 ہزار روپے ملتے ہیں۔ کسانوں کے اکاؤنٹس میں بھی حکومت پیسے رکھتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں یہ تمام چیزیں کسی خواب سے کم نہیں۔ موجودہ حکومت نے 10 لاکھ غریب افراد کیلئے راشن سکیم لانے کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ ماضی میں بھی حکومتوں نے عوامی فلاح کے دعوے تو بڑے کئے لیکن عملی اقدام نہیں کیا۔ اس بار خالی لولی پاپ دینے کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسی طرح انصاف صحت کارڈز کی ترسیل بھی جلد کی جائے اور معذور افراد کو ملازمتوں کے ساتھ ساتھ دیگر صحت کی مفت سہولیات فراہم کی جائیں۔ عمران خان اگر اپنے وعدوں میں سے 50 فیصد پر بھی عملدرآمد یقینی بنا لیتے ہیں تو عوام ان سے مطمئن ہو جائیں گے۔