ہمت واستقلال کے پیکرریاض نائیکو میںپہاڑوں سے ٹکرلینے کی بھرپورسکت تھی اوروہ جادہ حق کابے خوف راہی تھا۔جس طرح وہ آخری دم قابض فوج کے اعصاب پرسواررہا،شہادت پانے کے بعدبھی وہ انکے اعصاب سے نہ اترسکا۔یہی وجہ ہے کہ قابض بھارتی فوج نے ان کاجسدخاکی انکے لواحقین کوسپردکرنے کے بجائے کسی نامعلوم مقام پردفنا دیا۔قرآن مجیدمیں ارشادہے کہ شہیدزندہ ہوتاہے اسے مردہ مت کہو۔ فسطائی مزاج بھارتی پالیسی سازوں کی اس وقت مت ماری جاتی ہے جب وہ کشمیرپر تسخیری حربوں کے باوجودہرنئے دن کے ساتھ اسلامیان کشمیرکانعرہ آزادی پہلے سے زیادہ گرجدار، توانااورمضبوطی کے ساتھ بلندہوتا دیکھتے ہیں۔ 6مئی2020ء بدھ کو عالمی میڈیا ریاض نائیکوکوجب فریڈم فائٹر قراردے کراسکے بندوق اٹھانے کی وجوہات گردانتے ہوئے اخلاقی طورپر کشمیری مجاہدین کی فتح وکامرانی کے جھنڈے گاڑتا چلاگیاتو بھارتی میڈیاکابلڈ پریشرہائی ہوااوروہ عالمی میڈیاپربھی اناپ شناپ بکتا رہا۔ نیویارک ٹائمز سمیت کئی عالمی جرائد نے اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ریاض نائیکو ریاضی کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری ہولڈر تھا۔ عالمی اخبارات اورجرائدنے ریاض نائیکوکو ایک قابل ترین استادکے نام سے یادکئے جانے اوراسے متعلق بھارتی میڈیاکے پروپیگنڈے کو جھٹلاتے ہوئے لکھا کہ بھارتی فوج کے مظالم نے ریاض نائیکو کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کر دیا۔ عالمی میڈیانے حقائق سامنے لائے تو بھارت کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔مجاہدکمانڈرنائیکوکی شہادت کئی دن گذرجانے کے باوجود اب تک تمام بھارتی ٹی وی چینل پرکہرام برپاہے اورانکی چیخیں نکل رہی ہیں ۔وہ اسلامیان کشمیرکے خلاف لگاتار زہر افشانی کررہے ہیں۔ دوسری طرف بھارتی پالیسی ساز اپنے سر پیٹے ہوئے اپنی وزارت خارجہ کوموردالزام ٹھہرارہے ہیںکہ عالمی میڈیاکاریاض نائیکو،کوایک حریت پسند کی موت قراردینا اسکی ہوش وحواس سے بیگانگی کانتیجہ ہے ۔ انسان اس وقت تک ہرگز اوج کمال کونہیں پہنچ سکتاجب تک اسے اللہ کے جمال اورجلال کی معرفت حاصل نہ ہواورجب اسے اللہ کی معرفت نصیب ہوجاتی ہے توپھروہ ایمانی حلاوت سے لذت یاب ہو جاتاہے اوریہ لذت اس کے رگ وپے میں اس حدتک سرائیت کرچکی ہوتی ہے اسکے سامنے تمام پردے ہٹ جاتے ہیں اور مشکل سے مشکل گرہیں کھل جاتی ہیں اورحقیقت نکھرکر اسکے سامنے آجاتی ۔وہ ایمان کے کمال درجے پرفائزہوتاہے ۔خودی کے مقابلے میںاس کی نگاہ کے سامنے دنیاکی ہرلذت اورکشش بے وقعت اورحقیرمعلوم ہونے لگتی ہے اوروہ محض اللہ کی رضاکے لئے اپنی متاع عزیز جان بھی قربان کردیتاہے۔ کشمیرکے تعلیم یافتہ سرفروش نوجوان سودو زیاں کے تمام اسالیب کوٹھیک طرح سمجھتے ہیں اوروہ یہ بھی خوب جانتے ہیں کہ غلامانہ زندگی اختیارکرنے اورباجگذاررہنے کی ذلت سے جادہ حق میں شہادت پیش کرناہی بہتر حیات ہے ۔اس فکروفلسفہ کے ساتھ کشمیرکے یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اورڈگری ہولڈرزایک کے بعدایک سب کچھ تج کردفاعی جہاد کے لئے مجاہدانہ زندگی کے شب وروزاختیارنے کوترجیح اورفوقیت دے رہے ہیں اورنہایت ہی مختصرماہ وسال تک قابض فوجیوں کے ساتھ معرکہ آرائیوں کے بعد بالآخرشہادت کاجام پی جاتے ہیںاور اپنی متاع عزیز بھارت سے حصول آزادی کے عظیم نصب العین پرنچھاور کر رہے ہیں۔ بلاشبہ شہدائے کشمیر کی شہادتیں اور ان کی عظیم قربانیاں ملت اسلامیہ کشمیر کے لئے گراں قدر سرمایہ اور اسکے ماتھے کا جھومر ہے۔ 2010ء میں قابض بھارتی فوج نے وادی کشمیرکو بڑے پیمانے پرخون میں نہلایا اور سرینگرکے 10سالہ بچے طفیل متوسے یہ خونی کھیل شروع اوردیکھتے ہی دیکھتے ڈیڑھ سوسے زائدکشمیری نوجوانوں کوشہیدکردیاتواس بربریت کے خلاف وادی کشمیراورجموں کے پیرپنچال کے مسلم اکثریتی علاقوںپونچھ ،راجوری اوروادی چناب کے ڈوڈہ اورکشتواڑ میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے ہوئے توقابض فوج نے وادی کے طول وعرض اورجموں کے مسلم علاقوں میں نوجوانوںکی پکڑدھکڑ شروع کردی اس داروگیرمیں ریاض نائیکو بھی گرفتارہوا۔اسے کالے قانون پبلک سیفی ایکٹ کے تحت دو سال تک بھارتی عقوبت خانے میںزہرگدازمصائب وآلام سے گذرناپڑا۔ جب2012ء میں اسے رہائی ملی تو محض چندیوم گھرمیں گذارنے کے بعد6جون 2012ء میں اس نے بھارتی فوج کے خلاف عملی جدوجہد میں شمولیت اختیار کر لی اورجہاد کشمیر کا والہ و شیدا بن گیا۔ 2016 ء میں برہان وانی کی شہادت کے بعدسبزاراحمداورذاکرموسی مجاہدین حزب کی کمانڈکرتے رہے۔لیکن ذاکرموسی نے حزب چھوڑ کر آفاقی نظرئے کے تحت ’’انصارغزوہ الہند‘‘کے نام سے تنظیم بنائی تو ریاض نائیکو حزب کے آپریشنل کمانڈرنامزدہوئے ۔جس وقت ریاض نے کمان سنبھالی تویہ بڑاسخت اوردشواروقت تھاکیوںکہ یکے بعددیگرے انکے کئی سیماب صفت پیشروشہادت سے سرفرازہوچکے تھے ۔لیکن ریاض آخری دم تک آزمائشوں اورنشیب وفرازکاعالی حوصلگی سے مقابلہ کرتے رہے اورنہایت ہوشمندی کے ساتھ اپنے ساتھیوں کی کمان کرتے رہے ۔ ریاض نائیکومیدان جہاد،مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض فوج کو لگاتار 8 سال تک ہلکان کرتارہا اوراس کے سینے پر مونگ دلتارہاہے۔ بھارت کی وزارتِ داخلہ نے جون 2019ء میں نائیکو کو مطلوب ترین قراردے دیااور اس کے سرکی قیمت ڈیڑھ ملین روپے کااعلان کر رکھا تھا۔ مگر اس کے باوجود اسے ناکامی کامنہ دیکھناپڑا۔