فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثناء اﷲ یکم جنوری انیس سو پچاس کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ پہلی بار انیس سو نوے میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر پی پی انسٹھ سے ایم پی اے منتخب ہوئے ، انیس سو ترانوے میں مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے ، انیس سو ستانوے ، دو ہزار دو میں ایم پی اے بنے ، دو ہزار تین میں حساس اداروں کیخلاف بولنے کے الزام میں اٹھایا گیا اور تشدد کے بعد سول ہسپتال میں زیر علاج رہے ، دو ہزار آٹھ میں دوبارہ ایم پی اے منتخب ہوکر وزیر قانون بنے ، دو ہزار تیرہ میں دوبارہ کامیاب ہوئے ، دوہزار اٹھارہ میں عام انتخابات میں پہلی بار این اے ایک سو چھ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور رواں سال مسلم لیگ پنجاب کے صدر منتخب ہوگئے ۔ فوج اور حساس اداروں کے حوالے سے رانا ثناء اﷲ کی طرف سے متعدد ایسی باتیں سننے میں آتی رہی ہیں اور وہ تنقید کا نشانہ بنتے رہے ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت وہ صوبائی وزیر قانون تھے ، ، ایف آئی آر اور کمیشن میں بھی انہیں بڑی حد تک ذمہ دار قرار دیا گیا، فیصل آباد میں اکیس افراد کے قتل کے مرکزی مجرم نوید کمانڈو نے کہا رانا ثناء اﷲ کے کہنے پر ٹارگٹ کلنگ کی، سابق انسپکٹر فرخ وحید ان کے دست راست ہیں، سابق ایم این اے چوہدری شیر علی، عابد شیر علی اور ایم پی اے میاں طاہر جمیل انہیں قاتل کے نام سے پکارتے ہیں۔ قاتل نوید کمانڈو نے لیگی رہنما سابق ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی فیصل آباد چوہدری علی اصغر بھولا گجر کے قتل کا الزام بھی ان پر لگایا۔ پی ٹی آئی کے ایک کارکن حق نواز کے قتل میں بھی کالعدم تنظیم کے کارکنوں کے ملوث ہونے کا معاملہ آیا تو اس کی ذمہ داری بھی رانا ثناء اﷲ پر ڈالی گئی۔