لاہور(اپنے نیوز رپورٹر سے ،سٹاف رپورٹر،نیٹ نیوز) انسداد منشیات عدالت لاہورکے جج شاکر حسین نے لیگی رہنما رانا ثنااللہ کی گاڑی کی سپرداری اور ویڈیو فراہم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔دوران سماعت رانا ثنا کے وکیل نے کہالیگی رہنما نے بطور وزیرقانون کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کیں لہذا ان کو خطرہ ہے ، بلٹ پروف گاڑی اے این ایف کے پاس ہے ، سپرداری پر حوالے کی جائے ، پراسیکیوٹر نے کہا منشیات سمگلنگ میں پکڑی گئی گاڑی سپرداری پر نہیں دی جاسکتی۔لیگی رہنما کے وکیل نے کہا گرفتاری کے وقت کی ویڈیو طلب کی جائے کیونکہ وفاقی وزیر اور ڈی جی اے این ایف نے پریس کانفرنس میں دعوای کیا تھا، انہوں نے الزام لگایاتھا کہ رانا ثنااللہ کا منشیات سمگلرز سے تعلق ہے لہذا اس کے سارے ثبوت بھی دیں، اگر ویڈیو موجود نہیں تو عدالت میں بتائیں تاکہ فرد جرم عائد ہو اور کیس آگے چل سکے ، وفاقی وزیرکو طلب کر کے پوچھا جائے ، پراسیکیوٹر نے کہا قانون کے مطابق کیس عدالت میں پیش کر دیا ،اگر کوئی دستاویز پراسیکیوشن پیش نہ کرے تو اس کا نقصان بھی اسے ہی اٹھانا پڑتا ہے ،کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے کیونکہ رانا ثناکے وکلا تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، عدالت نے قرار دیا روزانہ سماعت کیسے ہو سکتی ہے جب مستقل سٹینو ہی نہیں، ہم روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں ملتوی کرتے ہیں، یہ کام وزارت قانون و انصاف کے کرنے کے ہیں۔نیٹ نیوز کے مطابق جج شاکر حسن نے ریمارکس دیئے میری گاڑی تھڑد کلاس ہے ، تین مرتبہ منسٹری کو لکھا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔میڈیا سے گفتگومیں رانا ثناء اﷲ نے مڈ ٹرم الیکشن کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہاحکومت کا کوئی مستقبل نہیں، اسی سال حکومت سے چھٹکارا ملے گا،پہلے جج کو واٹس ایپ پر تبدیل کر دیا گیا کوینکہ وہ حکومت کی بات نہیں مان رہے تھے اور اب موجودہ جج کو سٹینو گرافر اور گاڑی نہیں دی جا رہی، شہریار آفریدی کہتے رہے ایک ملزم کو فیصل آباد سے پکڑا ، اس کے بعد مزید گرفتاریاں کیں، ملزمان کو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا جاتا،اگر وزیراعظم اور شہریار آفریدی میرے خلاف سازش میں شامل نہیں تو حکومت پتہ کرے کون اس سازش کا ذمہ دار ہے ،اگلی سماعت پرشہریار آفریدی اور ڈی جی اے این ایف کوعدالت میں بلانے اور ویڈیو پیش کرنے کی استدعا کریں گے ، میرے خلاف بدترین سیاسی انتقام کی بنیاد پر جھوٹا مقدمہ گھڑا گیا۔