اسلا م آباد (سپیشل رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میر ے پاکستانیو! پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا ، اس ملک کے لوگوں کے دلوں میں نبی کریمﷺ کی محبت بستی ہے جہاں بھی گستاخی کی جاتی ہے تو ہم سب کو تکلیف ہوتی ہے ، پچھلے ہفتے ایک جماعت نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ باقی پاکستانیوں سے انہیں نبی کریم ﷺ سے زیادہ پیارہے ، کالعدم ٹی ایل پی اور ہمارا مقصد ایک ،طریقہ کار الگ ہے ،توہین رسالت کسی صورت برداشت نہیں، ناموس رسالت کے مسئلے پر مسلم ممالک سے مل کرمہم چلائیں گے اور مغربی ممالک کو سمجھانے میں کامیاب ہوجائیں گے ، کالعدم ٹی ایل پی کہہ رہی ہے کہ جو فرانس میں ہوا، اس پر ان سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے جائیں،1990میں غالباً سلمان رشدی نے ایک کتاب لکھی جس میں اس نے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی جس پرپاکستان میں بہت احتجاج ہوا، امریکی سفارتخا نے پر حملہ ہوا، لوگوں کی شہادتیں بھی ہوئیں، اس کے بعد ہر تھوڑے عرصے کے بعد نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی کی جاتی ہے جس پر عالم اسلام میں شدید غصہ اور احتجاج ہوتا ہے لیکن میرا سوال ہے کہ کیا اس طرح کرنے سے گستاخی کرنے والوں کو کوئی فرق پڑا ؟ کیا فرانس کے سفیر کو نکالنے اور ان سے تعلقات توڑنے سے یہ معاملہ رک جائے گا، اس کی کوئی گارنٹی ہے ،میں مغرب کو بڑی اچھی طرح سے جانتا ہوں وہ اس گستاخی کو آزادی اظہار کا نام دیتے ہیں ،ایک ملک کا سفیرنکالیں گے تو پھر کوئی دوسرا بھی ایسی ہی گستاخی کریگا، کیا پھر ہم اس کے سفیر کو بھی واپس بھیجیں گے ،پچاس مسلمان ممالک میں کوئی ایسا نہیں کررہا ہے ، ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ سفیر کوواپس بھیجاجائے ، فرانس کے سفیر کو نکالنے سے پاکستان کو ضرور فرق پڑے گا، بڑی دیر کے بعد پاکستانی معیشت اوپر اٹھ رہی، صنعت چل رہی ، برآمدات بڑھ رہی ہیں، روپیہ مضبوط ہورہاہے ، باہر سے منگوائی جانے والی چیزیں سستی ہورہی ہیں ،جب ہم فرانس سے تعلقات توڑیں گے تو ہمارے تعلقات یورپی یونین سے تعلقات ختم ہونگے کیونکہ ہماری آدھی برآمدات یورپی یونین میں جاتی ہے ، جب ایسا ہوگا تو فرانس کو نہیں ،ہمیں نقصان ہوگا، پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ پاکستان کی آدھی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یورپی ممالک میں ہوتی ہیں،جب ٹیکسٹائل سیکٹر پر دباؤ آئے گا تو روپیہ گرے گا، مہنگائی ہوگی، بے روزگاری بڑھے گی، نقصان ہمیں ہی ہوگا، فرانس کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا ہماری حکومت دو اڑھائی ماہ سے ٹی ایل پی سے مذاکرات کررہی تھی، انہیں یہ سمجھا رہے تھے کہ اس سے ہمیں نقصان ہوگا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اس بات کو اسمبلی میں رکھتے ہیں لیکن یہ ٹی ایل پی والے ایک طرف مذاکرات اوردوسری طرف اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے تھے ، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ختم ہوا اورانہیں گرفتار کیا گیا۔ عمران خان نے کہا اب تک پولیس کی چالیس گاڑیوں کو جلایا گیا،لوگوں کی جائیدادوں کو کروڑوں کا نقصان ہوا، چارپولیس والے شہید جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوئے ، پہلے روز 100کے قریب سڑکیں بلاک کی گئیں جس کیوجہ سے کورونا کے مریض بھی جاں بحق ہوئے ۔ ا نہوں نے کہا جس طرح یورپی یونین کے ڈی انفارمیشن لیب نے بتایاکہ بھارت پاکستان کے خلاف 600کے قریب ایسی سائٹس چلارہا ہے جس کامقصد پروپیگنڈہ کرنا ہے ، بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس ہڑتال اوراحتجاج میں فضل الرحمان اور ن لیگ بھی شامل ہوگئی، میرا نوازشریف سے سوال ہے کہ جب سلمان رشدی نے کتاب لکھی تھی تو اس وقت وہ وزیراعظم تھے ، انہوں نے کتنی باراس پر بات کی اورکتنے ممالک کے سربراہوں سے کس فورم میں کہا،آج یہ ن لیگ والے انتشار پھیلانے کیلئے ان کے سا تھ مل گئے ہیں۔انہوں نے کہا دنیا میں تھوڑے سے یہودی ہیں جنہوں نے ایک ہوکر مغرب کو بتایا کہ ہولوکاسٹ کے خلاف کسی بھی میڈیا پر منفی بات نہ کی جائے اور آج مغربی میڈیا ہولوکاسٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا، کیا ہم انہیں نہیں بتاسکتے کہ ان کے اس عمل سے ہمیں کتنی تکلیف ہوتی ہے ، جب 50مسلمان ملک مل کرکہیں گے اوران کا تجارتی بائیکاٹ کریں گے تو اس کا اثر ہوگا،اس کے ذریعے ہم اپنے مقصد پرپہنچ سکتے ہیں جس طرح ٹی ایل پی کررہی ہے اس سے ساری زندگی بھی ان کو نقصان نہیں پہنچاسکیں گے ،وہ دن دور نہیں ہے ،میں ہی اس تجارتی بائیکاٹ مہم کی قیا دت کروں گا، ہمیں دشمن کی چال کو سمجھنا چاہئے ، ہم ان کو ایک دن سمجھادیں گے جس طرح وہ یہودیوں کیلئے حساس ہیں، اسی طرح ہمارے لئے بھی ہوں ۔ انہوں نے کہامیری علما سے گزارش ہے کہ وہ میری مدد کریں کیونکہ ایسی چیزوں سے ہمارے ملک کو نقصان پہنچ رہاہے ، جرم کہیں اور ہو اور، ہم اپنے اوپر خود کش حملہ کریں، یہ کون سی عقل مندی ہے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے اسلام آباد میں مارگلہ ہائی وے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارے ملک میں بدقسمتی سے بعض اوقات سیاسی اور دینی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو نقصان پہنچایا جا تا ہے ، غیروں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن توڑ پھوڑ سے اپنا ہی نقصان ہوتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہم سب نبی کریم ﷺ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں، یہ ملک اسلام کے نام پر بنا، د ین سے اس کا لگائو اور نبی کریم ﷺ سے عشق جس طرح پاکستان میں ہے ،کسی اور ملک میں دیکھنے میں نہیں ملتا، ہم سب کا مقصد ایک ہے ، ہم اپنے دین اور نبی کریم ﷺ سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن اس جذبے کا غلط استعمال کیا جاتا ہے جو افسوسناک ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کیا حکومت کواس معاملے کی فکر نہیں اور کیا جب نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف نہیں ہوتی؟ انہوں نے کہا کہ اس جذبے کے غلط استعمال سے ہم دین کو فائدہ نہیں پہنچا رہے اور توڑ پھوڑ سے غیروں کا نہیں بلکہ اپنے آپ کو ہی نقصان پہنچا رہے ہیں۔انہوں نے کہا مارگلہ ہائی وے اور رنگ روڈ کی تعمیر سے ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا۔ مزیدبرآں وزیر اعظم سے معروف روسی تاجروں کے وفد نے ملاقات کی۔دریں اثناء عمران خان نے سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی ) خیبر پختونخوا ناصر درانی کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے ۔ اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ ناصر درانی کی رحلت کا جان کر افسردہ ہوں،میری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں، بطور آئی جی وہ خیبرپختونخوا میں پولیس کی اصلاح کے عمل میں نہایت مؤثر رہے ، پاکستان ایک غیر معمولی پولیس افسر سے محروم ہوا ہے ۔