راولپنڈی میں پولیس نے 45کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے اور برہنہ ویڈیو بنانے والے سفاک ملزم اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ معصوم بچیوں کے ساتھ درندگی کے واقعات معاشرے میں بڑھتی بے راہ روی کا نتیجہ ہیں۔ حکومت آج تک معاشرے کو اسلامی خدوخال کے مطابق نہیں ڈھال سکی۔ پہلے قصور میں بچوں کے ساتھ درندگی کے واقعات سامنے آئے۔ حکومت نے اس پر روایتی ایکشن لیاتو اس کے بعد زینب کا واقعہ رونما ہوا۔ اگر حکومت زینب کے واقعے کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لے کر ملزم کو سرعام پھانسی دے دیتی تو اسلام آباد میں دس سالہ معصوم فرشتہ کا قتل ہوتا نہ ہی راولپنڈی میں 45معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی کا واقعہ رونما ہوتا۔ زینب قتل کیس میں سامنے آنے والی چیزوں کا انتظامیہ نے سدباب نہیں کیا۔ جس بنا پر درندے نڈر ہو رہے ہیںاس سلسلے میں والدین بھی بچوں پر کڑی نظر رکھیں۔ موبائل فون اور دیگر مصروفیات سے وقت نکال کر بچوں کی تربیت پر توجہ دیں۔ حکومت نصاب تعلیم میں اخلاقی تربیت کے مضامین شامل کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا‘ فلم اور لٹریچر پر کڑی نظر رکھی جائے، جب میڈیا جنسی بے راہ روی کو فروغ دے گا ،فلموں میں فحاشی اور شہوانی جذبات کی تسکین کے مناظر دکھائے جائیں گے، عشق کی کہانیوں کی بھر مار ہو گی تو جنسی درندوں پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔ حکومت اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے تاکہ معاشرے سے اس ناسور کا خاتمہ کیا جا سکے۔