راولپنڈی میں بسنت پر حکومتی پابندی کے باوجود پتنگ پکڑنے کے دوران کرنٹ لگنے سے 2لڑکے جاں بحق جبکہ چھت سے گرنے ،فائرنگ اور ڈور پھرنے سے 165افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ پتنگ بازی کے دوران ہلاکتوں میں تشویش ناک حد تک اضافے کے بعد 2005ء میں پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر بسنت منانے پر پابندی لگائی تھی۔ بدقسمتی سے عدالتی فیصلے اور حکومتی اقدامات کے باوجود صوبے میں کبھی عدالتی فیصلے پر مکمل عملدرآمد نہ ہو سکا۔ یہاں تک کہ سابق دور حکومت میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر پتنگ بازی نہ روک پانے پر متعلقہ تھانے کے انچارج کو معطل کرنے اور بعد میں ہلاکت کی صورت میں ایس ایچ او کے خلاف پرچہ درج کرنے کے احکامات کے باوجود بھی ہر سال بسنت کے دنوں میں پنجاب میں درجنوں افراد زخمی اور متعدد زخمی ہوتے رہے ہیں۔ اس سے مفر نہیں کہ سابق حکومت کی سختی کے بعد پنجاب بالخصوص صوبائی دارالحکومت میں پتنگ بازی کارجحان کم ضرور ہوا تھا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں پتنگ بازوں کے خلاف حکومتی کارروائی کمزور پڑتی جا رہی ہے،جس کا ثبوت گزشتہ روز راولپنڈی میں 165افراد کا زخمی ہونا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت پنجاب میں بسنت منانے پر پابندی کے فیصلے پر نہ صرف سختی سے عملدرآمد کروائے بلکہ پتنگ اور اس سے متعلقہ سامان بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی بھر پور کارروائی کرے تاکہ بسنت منانے سے ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔