اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کررہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کو دشمن ایجنسیاں معاونت فراہم کرتی ہیں۔ دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے پاکستانی موقف کی تائید قرار دیا ہے۔ گزشتہ برس نومبر میںڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت نے سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لئے خصوصی ملیشیا بنارکھی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت دہشت گردوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے اور کالعدم تنظیموں کا کنسورشیم بنا رہا ہے۔ افغانستان میں بھارتی سفارت خانہ اور قونصل خانے پاکستان مخالف سرگرمیوں کا گڑھ بن چکے ہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را، داعش پاکستان بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ’’را‘‘ نے اکتوبر ،نومبر میں تیس داعش دہشت گردوں کو پاکستان اور اردگرد منتقل کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں میں اربوں روپے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ الطاف حسین گروپ کو بھی بھارتی خفیہ ایجنسی نے دو کمپنیوں کے ذریعے فنڈنگ کی، اجمل پہاڑی نے چیف جسٹس کے سامنے بھارت میں چار دہشت گرد کیمپوں کی موجودگی کا اعتراف کیا، ان کیمپوں میں الطاف حسین گروپ کے 40دہشت گردوں نے تربیت لی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردی کی کوشش کر رہا ہے اور سرحدی علاقے میں آئی ای ڈیز لگانے میں ملوث ہے۔ کراچی میں را کاسپانسرڈ سیلپرسیل پکڑا گیا ۔ گوادر پی سی ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی ’’را‘‘ کے افسر انوراگ سنگھ نے کی، اس حملے میں بی ایل ایف، بی ایل ملوث تھیں۔ انوراگ سنگھ کوحملے کے لئے اعشاریہ 5ملین ڈالر دیئے گئے۔ اللہ نذر مقامی دہشت گردوں اور بھارت کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنا۔ بھارت، پاکستان مخالف قوتوں کو متحد کرکے اْکسا رہا ہے۔ کابل میں بھارتی سفارت خانہ بلوچ دھڑوں کو فنڈنگ دے رہا ہے۔ بھارت نے 0.82ملین ڈالر ٹی ٹی پی کمانڈر کو منتقل کئے۔ بلوچستان میں انتشار کے لئے 23.5ملین ڈالر دیئے۔ الطاف حسین گروپ کو 3.23ملین ڈالر کی رقم دی گئی دہشت گرد تنظیموں کی مالی مددا ور اسلحہ فراہمی کے ثبوت موجود ہیں۔ اے پی ایس پر حملے کے بعد جلال آباد میں بھارتی قونصل خانے میں جشن منایا گیا۔ یہ تفصیلات بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ثبوت ہیں۔ دسمبر میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور متعدد اہم عالمی اداروں کو ایک محضر نامہ فراہم کیا ۔محضر نامے میں جو تفصیلات شامل تھیں ان کے مطابق: سرحد پار حملے کر نے کے لیے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں مثلاً تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار جن کی جڑیں پاکستان سے اکھاڑ دی گئی ہیں، انہیں فروغ دینا اور سپانسر کرنا۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو متاثر کرنے کے لیے دوسری چیزوں کے ساتھ بلوچ باغیوں کو سپانسر کرنا۔ ٹی ٹی پی کے منتشر گروہوں کو یکجا کر کے تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسندوں میں اتحاد قائم کرنا ۔ان گروہوں کو ہتھیار، گولہ بارود اور آئی ای ڈیز فراہم کرنا۔ سی پیک کو سبوتاژکرنے کیلئے 700 دہشت گردوں کی خصوصی فورس تیار کرنا، افغانستان اور بھارت میں کیمپوں میں پاکستان مخالف دہشتگردوںکو تربیت دینا، اس طرح کے 66 تربیتی کیمپوں کی افغانستان جبکہ 21 کی بھارت میں نشاندہی ہوچکی ہے۔ دہشت گردوں کو اہم پاکستانی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری دینا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی (را) افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں ‘داعش پاکستان’ کے نام سے نئی ملیشیا تشکیل دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ 50 کروڑ سے سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے مختص ایک سیل بنایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی منیر اکرم کا کہنا تھا کہ محضر نامہ میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھارت کی تخریبی کارروائیوں کے شواہد بھی موجود ہیں۔ چند ہفتے قبل یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ’ای یو ڈس انفو لیب‘ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ان تنظیموں کے تانے بانے بھارت کے ایک غیر معروف کاروباری ادارے سری واستو گروپ سے جا ملتے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ اور بین الاقوامی برادری افغانستان کے امن عمل میں اور مقامی عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرچکی ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے اپنی جانی اور مالی قربانیوں کا عالمی سطح پر اعتراف چاہتا ہے‘ پاکستان کا یہ مطالبہ قطعی جائز ہے کہ بھارت کو کشمیر‘ پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی کی سرپرستی پر دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے اور اس پر عالمی پابندیاں عائد کی جائیں۔